مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 331

سونے کے زیورات پہننے والی عورت کے بارے میں وعید

راوی:

وعن أخت لحذيفة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " يا معشر النساء أما لكن في الفضة ما تحلين به ؟ أما إنه ليس منكن امرأة تحلى ذهبا تظهره إلا عذبت به " . رواه أبو داود والنسائي

اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عورتوں کی جماعت ! کیا تمہارے لئے چاندی میں وہ بات نہیں ہے کہ تم اس کا زیور بناؤ (یعنی تمہارے لئے چاندی کا زیور بنوانا کافی ہے ) یاد رکھو! تم میں سے جو بھی عورت سونے کا زیور بنوائے گی اور پھر اس زیور کی (بے جا اور بے موقع ) نمائش کرتی پھرے گی تو اس کو اس کے عمل کی بنا پر عذاب میں مبتلا کیا جائے گا ۔" (ابوداؤد، نسائی )

تشریح
اوپر جو حدیثیں نقل کی گئی ہیں ان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عورتوں کو بھی خالص سونا پہننا منع ہے اور جو عورت سونے کے زیوارت پہنے گی وہ حدیث میں مذکورہ وعید کا مورد ہو گی نیز یہ کہ محض چاندی کا زیور پہننا مباح ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عورتوں کے لئے دونوں مباح ہیں وہ سونے کے زیوارت بھی پہن سکتی ہیں اور چاندی کے بھی لہذا علماء نے ان احادیث کی مختلف تاویلیں بیان کی ہیں بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ پہلے تو یہی حکم تھا کہ سونا پہننا عورتوں کے لئے بھی مباح نہیں لیکن بعد میں اس روایت کے ذریعہ اس حکم کو منسوخ قرار دیا گیا جس کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نقل کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حریر یعنی خالص ریشم اور سونا میری امت کے مردوں کے لئے حرام ہے پس اس ارشاد سے ثابت ہوا کہ عورتوں کو سونا اور خالص ریشم پہننا مباح ہے ۔ بعض علماء نے یہ کہا ہے کہ مذکورہ احادیث میں جو وعید بیان کی گئی ہے اس کا تعلق اس عورت سے ہے جو زکوۃ ادا کئے بغیر سونے کے زیورات پہنے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ مذکورہ وعید اس عورت کے حق میں ہے جو زیورات پہن کر اجنبی مردوں کو دکھلائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں