قرض دار کی نماز جنازہ
راوی: ابوفضل , مکتوم بن عبدا , عبداللہ بن صالح , لیث , عقیل , ابن شہاب , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي أَبُو الْفَضْلِ مَکْتُومُ بْنُ الْعَبَّاسِ التِّرْمِذِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُؤْتَی بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّی عَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَقُولُ هَلْ تَرَکَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَائٍ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَکَ وَفَائً صَلَّی عَلَيْهِ وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَامَ فَقَالَ أَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَتَرَکَ دَيْنًا عَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَکَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَالِحٍ
ابوفضل، مکتوم بن عبدا، عبداللہ بن صالح، لیث، عقیل، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کسی مقروض شخص کی میت نماز جنازہ کے لئے لائی جاتی تو آپ پوچھتے کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لئے کچھ چھوڑا ہے اگر کہا جاتا کہ چھوڑا ہے تو اس کی نماز جنازہ پڑھتے ورنہ مسلمانوں سے فرماتے اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو لیکن جب اللہ تعالیٰ نے بہت سی فتوحات عنایت فرمائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا میں مومنوں کے لئے اپنی ذات سے زیادہ بہتر ہوں لہذا جو مسلمان قرض چھوڑ کر مرجائے اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو کچھ وہ وراثت میں چھوڑے گا وہ اس کے وارثوں کے لئے ہوگا۔ امام عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث لیث بن سعد سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidah.Abu Hurayrah (RA) narrated : If a debtor’s body was brought to Allah’s Messenger (SAW) for the funeral salah, he would ask, “Has he left anything to repay debts?” If he was told that he had left enough to pay off his debts then he would lead his funeral salah, otherwise he would ask the Muslims to pray over their companion. When Allah opened for him (a number of) victories, he stood up and said, “I am better for the Believers than their own selves. Hence, if any of the Believers dies leaving a debt then his debt is on me, and if he leaves behind property then that belongs to the heirs.”
[Ahmed9855, Bukhari 2298, Muslim 1619, Nisai 1963]
——————————————————————————–
