خواتین اور مردوں کے جنازہ کو ایک جگہ رکھنا
راوی: محمد بن رافع , عبدالرزاق , ابن جریج , نافع
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا يَزْعُمُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّی عَلَی تِسْعِ جَنَائِزَ جَمِيعًا فَجَعَلَ الرِّجَالَ يَلُونَ الْإِمَامَ وَالنِّسَائَ يَلِينَ الْقِبْلَةَ فَصَفَّهُنَّ صَفًّا وَاحِدًا وَوُضِعَتْ جَنَازَةُ أُمِّ کُلْثُومِ بِنْتِ عَلِيٍّ امْرَأَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَابْنٍ لَهَا يُقَالُ لَهُ زَيْدٌ وُضِعَا جَمِيعًا وَالْإِمَامُ يَوْمَئِذٍ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ وَفِي النَّاسِ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ وَأَبُو سَعِيدٍ وَأَبُو قَتَادَةَ فَوُضِعَ الْغُلَامُ مِمَّا يَلِي الْإِمَامَ فَقَالَ رَجُلٌ فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ فَنَظَرْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي قَتَادَةَ فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالُوا هِيَ السُّنَّةُ
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے نو جنازوں پر ایک ساتھ ادا کی تو مردوں کو امام کے نزدیک کیا اور خواتین کو قبلہ کے پاس کر دیا۔ ان تمام کی ایک صف کی اور حضرت ام کلثوم حضرت علی کی صاحبزادی حضرت عمر کی اہلیہ کا جنازہ اور ان کے ایک لڑکے کا جن کو زید کہتے تھے ایک ساتھ رکھا گیا اور دونوں میں حاکم سعید بن عاص تھے اور لوگوں میں حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید اور حضرت ابوقتادہ تھے اور لڑکا امام کے نزدیک رکھا گیا۔ ایک آدمی نے کہا کہ میں نے اس کو برا خیال کیا تو میں نے حضرت ابن عباساور حضرت ابوسعید اور حضرت ابوقتادہ کی جانب دیکھا اور کہا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا یہی مسنون ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم announced the death of An-Najashi to the people, and he led them out and arranged them in rows, and said the Takbir four times. (Sahih)
