امامت کا مستحق کون ہے؟
راوی: ابو ولید , شعبہ , اسمعیل , بن رجاء , اوس بن ضمجع , ابومسعود بدری
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ رَجَائٍ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِکِتَابِ اللَّهِ وَأَقْدَمُهُمْ قِرَائَةً فَإِنْ کَانُوا فِي الْقِرَائَةِ سَوَائً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ کَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَائً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَکْبَرُهُمْ سِنًّا وَلَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي بَيْتِهِ وَلَا فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لِإِسْمَعِيلَ مَا تَکْرِمَتُهُ قَالَ فِرَاشُهُ
ابو ولید، شعبہ، اسماعیل، بن رجاء، اوس بن ضمعج، حضرت ابومسعود بدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے وہ شخص قوم کی امامت کرے جو قرآن پاک کا اچھا اور پرانا قاری ہو اگر قرأت قرآن میں سب برابر ہوں تو پھر وہ شخص امامت کا زیادہ حقدار ہے جس نے ان میں سب سے پہلے ہجرت کی ہو اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو پھر وہ امامت کرے جو عمر میں سب سے بڑا ہو۔ اور کوئی شخص دوسرے کے گھر پر (اس کی ایماء و اجازت) کے بغیر امامت نہ کرے اور نہ ہی اس کی حکومت کی جگہ پر۔ اور نہ ہی اس کی اجازت کے بغیر اس کی مخصوص جگہ پر بیٹھے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے اسماعیل سے پوچھا کہ عزت کی (مخصوص) جگہ سے کیا مراد ہے تو انہوں نے کہا اس کا بستر۔
