صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 825

مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی برکت کی دعا اور اس کی حدود حرم کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عبداللہ بن نمیر , عثمان بن حکیم , عامر بن سعد

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِيمٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ أَنْ يُقْطَعَ عِضَاهُهَا أَوْ يُقْتَلَ صَيْدُهَا وَقَالَ الْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ لَا يَدَعُهَا أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا إِلَّا أَبْدَلَ اللَّهُ فِيهَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَلَا يَثْبُتُ أَحَدٌ عَلَی لَأْوَائِهَا وَجَهْدِهَا إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عثمان بن حکیم، حضرت عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیانی حصہ کو حرم قرار دیتا ہوں نہ تو مدینہ کے خاردار درختوں کو کاٹا جائے گا اور نہ ہی مدینہ کے شکار کو قتل کیا جائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے کاش کہ یہ جان لیں تو جو آدمی مدینہ سے اعراض کر کے یہاں رہنے کو چھوڑ دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں یہاں ایسے آدمی کو جگہ عطا فرمائیں گے جو اس سے بہتر ہوگا اور جو آدمی بھی مدینہ کی بھوک پیاس اور محنت ومشقت پر صبر کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا اس کے حق میں گواہی دوں گا۔

Amir b. Sa'd reported on the authority of his father (Allah be pleased with him) that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: I have declared sacred the territory between the two lava plains of Medina, so its trees should not be cut down, or its game killed; and he also said: Medina is best for them if they knew. No one leaves it through dislike of it without Allah putting in it someone better than he in place of him; and no one will stay there in spite of its hardships and distress without my being an intercessor or witness on behalf of him on the Day of Resurrection.

یہ حدیث شیئر کریں