سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان۔ ۔ حدیث 1709

(ذوی الحجہ کے پہلے) عشرے میں عمل کی فضیلت

راوی:

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ عَمَلٍ أَزْكَى عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا أَعْظَمَ أَجْرًا مِنْ خَيْرٍ تَعْمَلُهُ فِي عَشْرِ الْأَضْحَى قِيلَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ قَالَ وَكَانَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ إِذَا دَخَلَ أَيَّامُ الْعَشْرِ اجْتَهَدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا حَتَّى مَا يَكَادُ يَقْدِرُ عَلَيْهِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ کے نزدیک کوئی بھی عمل اس سے زیادہ اجر پاکیزہ اور اس سے زیادہ اجر والا نہیں ہے جو عمل کوئی شخص ذوی الحج کے پہلے عشرے میں کرتا ہے عرض کیا گیا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں البتہ جو شخص جان اور مال کے ہمراہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لئے جائے اور ان میں سے کچھ بھی لے کر واپس نہ آئے تو اس کا اجر زیادہ ہوگا۔ راوی کہتے ہیں حضرت سعید بن جبیر کا یہ معمول تھا کہ جب ذوالحج کے عشرے کے ایام آجاتے تو وہ زیادہ محنت کے ساتھ عبادت کرتے اور اتنی محنت کرتے جتنی ان کے اندر طاقت ہوتی اور کبھی اتنی محنت کرتے کہ ان کی طاقت سے زیادہ ہوتی ۔

یہ حدیث شیئر کریں