قربانی کا جانور چلتے چلتے جب راستے میں تھک جائے تو کیا کرے؟
راوی: یحیی بن یحیی , عبدالوارث بن سعید , ابی تیاح , موسیٰ بن سلمہ ہذلی
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ مُعْتَمِرَيْنِ قَالَ وَانْطَلَقَ سِنَانٌ مَعَهُ بِبَدَنَةٍ يَسُوقُهَا فَأَزْحَفَتْ عَلَيْهِ بِالطَّرِيقِ فَعَيِيَ بِشَأْنِهَا إِنْ هِيَ أُبْدِعَتْ کَيْفَ يَأْتِي بِهَا فَقَالَ لَئِنْ قَدِمْتُ الْبَلَدَ لَأَسْتَحْفِيَنَّ عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَأَضْحَيْتُ فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَائَ قَالَ انْطَلِقْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ نَتَحَدَّثْ إِلَيْهِ قَالَ فَذَکَرَ لَهُ شَأْنَ بَدَنَتِهِ فَقَالَ عَلَی الْخَبِيرِ سَقَطْتَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتَّ عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَّرَهُ فِيهَا قَالَ فَمَضَی ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَيَّ مِنْهَا قَالَ انْحَرْهَا ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَيْهَا فِي دَمِهَا ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَی صَفْحَتِهَا وَلَا تَأْکُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِکَ
یحیی بن یحیی، عبدالوارث بن سعید، ابی تیاح، حضرت موسیٰ بن سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہذلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور سنان بن سلمہ عمرہ کی ادائیگی کے لئے چلے راوی کہتے ہیں کہ سنان کے ساتھ قربانی کا ایک اونٹ تھا جسے ہنکاتے ہوئے چلے جا رہے تھے راستے میں وہ اونٹ تھک کر ٹھہر گیا سنان کہنے لگے کہ اگر یہ اونٹ آگے نہ چلا تو میں کیا کروں گا؟ مجبورا کہنے لگے کہ اگر میں شہر پہنچ گیا تو اس بارے میں ضرور مسئلہ پوچھوں گا راوی کہتے ہیں کہ جب دوپہر کا وقت ہوا اور بطحا میں اترے تو وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرف چلے تاکہ ان سے اس سلسلہ میں بیان کریں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس جا کر ان سے قربانی کے اونٹ کا حال بیان کیا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ قربانی کے سولہ اونٹ ایک آدمی کے ساتھ بھیجے اور اونٹوں کی خدمت پر اسے لگا دیا سنان نے عرض کیا کہ کیا وہ آدمی گیا اور پھر واپس لوٹ آیا؟ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے عرض کیا پھر وہ واپس لوٹ آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! اگر اونٹوں میں سے کوئی تھک جائے تو میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کرو پھر اس کے گلے میں جو جوتیاں ہیں ان کو خون میں رنگ کر کوہان کے ایک پہلو پر بھی خون کا نشان لگا دینا اور تم اور نہ ہی تمہارے ساتھیوں میں سے کوئی اس اونٹ کا گوشت کھائے۔
Musa b. Salama al-Hudhali reported: I and Sinan b. Salama proceeded to Mecca to perform Umra. Sinan had a sacrificial camel with him which he was driving. The camel stopped in the way being completely exhausted and this state of it made him (Sinan) helpless. (He thought) if it stops proceeding further how he would be able to take it, along with him and said: I would definitely find out (the religious verdict) about it. I moved on in the morning and as we encamped at al-Batha', (Sinan) said: Come (along with me) to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) so that we should narrate to him (this incident), and he (Sinan) reported to him the incident of the sacrificial camel. He (Ibn Abbas) said: You have referred (the matter) to the well informed person. (Now listen) Allah's Messenger (may peace be upon him) sent sixteen sacrificial camels with a man whom he put in charge of them. He set out and came back and said: Messenger of Allah, what should I do with those who are completely exhausted and become powerless to move on, whereupon he said: Slaughter them, and dye their hoofs in their blood, and put them on the sides of their humps, but neither you nor anyone among those who are with you must eat any part of them.
