جنبی تیمم کر سکتا ہے
راوی: عمرو بن عون , خالد واسطی , خذا , ابوقلابہ , مسدد , خالد , ابوذرغفاری
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيَّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ اجْتَمَعَتْ غُنَيْمَةٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ ابْدُ فِيهَا فَبَدَوْتُ إِلَی الرَّبَذَةِ فَکَانَتْ تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَأَمْکُثُ الْخَمْسَ وَالسِّتَّ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ فَسَکَتُّ فَقَالَ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ أَبَا ذَرٍّ لِأُمِّکَ الْوَيْلُ فَدَعَا لِي بِجَارِيَةٍ سَوْدَائَ فَجَائَتْ بِعُسٍّ فِيهِ مَائٌ فَسَتَرَتْنِي بِثَوْبٍ وَاسْتَتَرْتُ بِالرَّاحِلَةِ وَاغْتَسَلْتُ فَکَأَنِّي أَلْقَيْتُ عَنِّي جَبَلًا فَقَالَ الصَّعِيدُ الطَّيِّبُ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ وَلَوْ إِلَی عَشْرِ سِنِينَ فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّهُ جِلْدَکَ فَإِنَّ ذَلِکَ خَيْرٌ وَقَالَ مُسَدَّدٌ غُنَيْمَةٌ مِنْ الصَّدَقَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحَدِيثُ عَمْرٍو أَتَمُّ
عمرو بن عون، خالد واسطی، خذا، ابوقلابہ، مسدد، خالد، حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چند بکریاں جمع ہو گئیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ان کو جنگل میں لے جاؤ تو میں ان کو جنگل لے گیا بذہ (نامی گاؤں) کی طرف وہاں مجھے غسل کی ضرورت پیش آتی اور میں پانچ پانچ اور چھ چھ دن یوں ہی رہا کرتا (یعنی پانی کافی نہ ہونے کی بنا پر میں غسل نہ کرتا اور یوں ہی نماز پڑھ لیا کرتا) جب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس آیا (اور اپنا واقعہ بیان کیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (مجھے مخاطب کر کے) فرمایا ابوذر میں خاموش رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا تیرے ماں روئے اور تیری ماں کے لئے خرابی ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کالی رنگ والی باندی کو بلایا جو ایک برتن میں پانی لے کر آئی ایک طرف سے کپڑا پکڑ کر اس نے آڑھ کی اور دوسری طرف سے میں نے اونٹ کی آڑھ لی اور میں نے غسل کیا (میں نے محسوس کیا) گویا میرے سر سے پہاڑ کا بوجھ اتر گیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کے لئے پاک مٹی وضو کا ذریعہ ہے اگرچہ دس سال تک بھی پانی نہ ملے اور جب پانی ملے تو اس کو اپنے بدن پر لگالے (غسل کر لے) یہ بہتر ہے مسدد کی روایت میں ہے کہ وہ بکریاں صدقہ کی تھیں اور عمرو کی مذکورہ حدیث (مسدد کی حدیث سے زیادہ) مکمل ہے۔
