تیمم کا بیان
راوی: محمد بن کثیر , سفیان , سلہ بن کہیل , ابومالک , عبدالرحمن بن ابزی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ أَبِي مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی قَالَ کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّا نَکُونُ بِالْمَکَانِ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ فَقَالَ عُمَرُ أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَکُنْ أُصَلِّي حَتَّی أَجِدَ الْمَائَ قَالَ فَقَالَ عَمَّارٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا تَذْکُرُ إِذْ کُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ فِي الْإِبِلِ فَأَصَابَتْنَا جَنَابَةٌ فَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَقُولَ هَکَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَی نِصْفِ الذِّرَاعِ فَقَالَ عُمَرُ يَا عَمَّارُ اتَّقِ اللَّهَ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنْ شِئْتَ وَاللَّهِ لَمْ أَذْکُرْهُ أَبَدًا فَقَالَ عُمَرُ کَلَّا وَاللَّهِ لَنُوَلِّيَنَّکَ مِنْ ذَلِکَ مَا تَوَلَّيْتَ
محمد بن کثیر، سفیان، سلمہ بن کہیل، ابومالک، عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر کے پاس تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کہ ہم ماہ دو ماہ ایک جگہ قیام کرتے ہیں (اور وہاں پانی نہیں ہوتا اور ہم جنبی ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں ہم کیا کر یں) اس پر حضرت عمر نے فرمایا کہ میں تو اس وقت تک نماز نہ پڑھوں گا جب تک کہ پانی نہ ملے گا یہ سن کر حضرت عمار نے کہا کہ اے امیر المومنین کیا آپ کو یاد نہیں کہ میں اور آپ اونٹوں میں تھے اور ہم جنبی ہو گئے تھے تو میں مٹی میں لوٹ گیا تھا پھر ہم نے واپس آکر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ عرض کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایسی صورت میں تمہیں صرف ایسا کرنا کافی تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ زمین پر مار کر پھونک ماری اور اپنے چہرے پر اور ہاتھوں پر نصف ذراع تک پھیر لیا حضرت عمر نے فرمایا۔ اے عمار اللہ سے ڈرو۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو یہ بات میں کبھی ذکر نہ کروں۔ حضرت عمر نے فرمایا۔ نہیں واللہ میرا یہ مطلب نہیں ہے بلکہ تمہیں اپنی بات کہنے کا اختیار ہے۔
