جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 378

سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنا

راوی: محمد بن بشار , عبدالاعلی , ابوداؤد , ہشام , یحیی بن ابوکثیر , محمد بن ابراہیم

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی وَأَبُو دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّائِبِ الْقَارِئَ کَانَا يَسْجُدَانِ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ قَبْلَ التَّسْلِيمِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ بُحَيْنَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ يَرَی سَجْدَتَيْ السَّهْوِ کُلِّهِ قَبْلَ السَّلَامِ وَيَقُولُ هَذَا النَّاسِخُ لِغَيْرِهِ مِنْ الْأَحَادِيثِ وَيَذْکُرُ أَنَّ آخِرَ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عَلَی هَذَا و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ فِي الرَّکْعَتَيْنِ فَإِنَّهُ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ قَبْلَ السَّلَامِ عَلَی حَدِيثِ ابْنِ بُحَيْنَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ ابْنُ بُحَيْنَةَ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَالِکٍ وَهُوَ ابْنُ بُحَيْنَةَ مَالِکٌ أَبُوهُ وَبُحَيْنَةُ أُمُّهُ هَکَذَا أَخْبَرَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمَدِينِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي سَجْدَتَيْ السَّهْوِ مَتَی يَسْجُدُهُمَا الرَّجُلُ قَبْلَ السَّلَامِ أَوْ بَعْدَهُ فَرَأَی بَعْضُهُمْ أَنْ يَسْجُدَهُمَا بَعْدَ السَّلَامِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ و قَالَ بَعْضُهُمْ يَسْجُدُهُمَا قَبْلَ السَّلَامِ وَهُوَ قَوْلُ أَکْثَرِ الْفُقَهَائِ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِثْلِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ وَرَبِيعَةَ وَغَيْرِهِمَا وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا کَانَتْ زِيَادَةً فِي الصَّلَاةِ فَبَعْدَ السَّلَامِ وَإِذَا کَانَ نُقْصَانًا فَقَبْلَ السَّلَامِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ و قَالَ أَحْمَدُ مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَجْدَتَيْ السَّهْوِ فَيُسْتَعْمَلُ کُلٌّ عَلَی جِهَتِهِ يَرَی إِذَا قَامَ فِي الرَّکْعَتَيْنِ عَلَی حَدِيثِ ابْنِ بُحَيْنَةَ فَإِنَّهُ يَسْجُدُهُمَا قَبْلَ السَّلَامِ وَإِذَا صَلَّی الظُّهْرَ خَمْسًا فَإِنَّهُ يَسْجُدُهُمَا بَعْدَ السَّلَامِ وَإِذَا سَلَّمَ فِي الرَّکْعَتَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فَإِنَّهُ يَسْجُدُهُمَا بَعْدَ السَّلَامِ وَکُلٌّ يُسْتَعْمَلُ عَلَی جِهَتِهِ وَکُلُّ سَهْوٍ لَيْسَ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذِکْرٌ فَإِنَّ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ قَبْلَ السَّلَامِ و قَالَ إِسْحَقُ نَحْوَ قَوْلِ أَحْمَدَ فِي هَذَا کُلِّهِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ کُلُّ سَهْوٍ لَيْسَ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذِکْرٌ فَإِنْ کَانَتْ زِيَادَةً فِي الصَّلَاةِ يَسْجُدُهُمَا بَعْدَ السَّلَامِ وَإِنْ کَانَ نُقْصَانًا يَسْجُدُهُمَا قَبْلَ السَّلَامِ

محمد بن بشار، عبدالاعلی، ابوداؤد، ہشام، یحیی بن ابوکثیر، محمد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ اور سائب القاری سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ سہو کیا کرتے تھے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں اور بعض علماء کا اسی پر عمل ہے اور امام شافعی کا بھی یہی قول ہے کہ سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ سہو کرے ان کا کہنا ہے کہ یہ حکم دوسرے احادیث کے لئے ناسخ کا درجہ رکھتا ہے اور مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری فعل یہی تھا امام احمد اور اسحاق کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص دو رکعتوں کے بعد کے تشہد پر بیٹھنے کی بجائے کھڑا ہو جائے تو سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے یعنی ابن بحینہ کی حدیث کے مطابق اور عبداللہ بن بحینہ و عبداللہ بن مالک بن بحینہ ہیں مالک ان کے والد اور بحینہ ان کی والدہ ہیں امام ترمذی کہتے ہیں مجھے اسحاق بن منصور سے بواسطہ علی بن مدینی اسی طرح معلوم ہوا ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں علماء کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ سجدہ سہو سلام کے بعد کیا جائے یا سلام سے پہلے۔ بعض اہل علم کے نزدیک سلام کے بعد کیا جائے سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ سجدہ سہو سلام پھیرنے سے پہلے ہے اور یہ اکثر فقہائے حنفیہ کا قول ہے جیسے یحیی بن سعید اور ربیعہ وغیرہ امام شافعی کا بھی یہی قول ہے بعض اہل علم کا قول ہے کہ اگر نماز میں زیادتی ہو تو سلام کے بعد اور کمی ہو تو سلام سے پہلے سجدہ سہو کیا جائے یہ مالک بن انس کا قول ہے امام احمد فرماتے ہیں جس صورت سے کیا جائے ان کے نزدیک اگر دو رکعتوں کے بعد تشہد میں بیٹھنے کی بجائے کھڑا ہو جائے اور ابن بحینہ کی حدیث کے مطابق سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے اور اگر ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھ لے تو سجدہ سہو سلام کے بعد کرے اور اگر ظہر یا عصر کی نماز میں دو رکعتیں پڑھنے کے بعد سلام پھیر لیا تو سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کرے پس جو جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے اس پر عمل کیا جائے اسحاق بھی امام احمد کے قول ہی کے قائل ہیں البتہ آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں جہاں کوئی روایت نہیں وہاں دیکھا جائے اگر نماز میں زیادتی ہو تو سلام کے بعد اور اگر کمی ہو تو سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے

یہ حدیث شیئر کریں