نماز میں اشارہ کرنا
راوی: محمود بن غیلان , وکیع , ہشام بن سعد , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ لِبِلَالٍ کَيْفَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ حِينَ کَانُوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ کَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ صُهَيْبٍ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ عَنْ بُکَيْرٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ لِبِلَالٍ کَيْفَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ حَيْثُ کَانُوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ فِي مَسْجِدِ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ کَانَ يَرُدُّ إِشَارَةً وَکِلَا الْحَدِيثَيْنِ عِنْدِي صَحِيحٌ لِأَنَّ قِصَّةَ حَدِيثِ صُهَيْبٍ غَيْرُ قِصَّةِ حَدِيثِ بِلَالٍ وَإِنْ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَوَی عَنْهُمَا فَاحْتَمَلَ أَنْ يَکُونَ سَمِعَ مِنْهُمَا جَمِيعًا
محمود بن غیلان، وکیع، ہشام بن سعد، نافع، ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت بلال سے پوچھا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کی حالت میں تمہارے سلام کا جواب کیسے دیا کرتے تھے انہوں نے فرمایا ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور صہیب کی حدیث حسن ہے ہم اسے لیث عن بکیر سے روایت کے علاوہ نہیں جانتے زید بن اسلم سے مروی ہے کہ ابن عمر نے فرمایا میں نے بلال سے کہا جب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجد بنو عمرو بن عوف میں نماز پڑھتے ہوئے سلام کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس طرح جواب دیتے تھے انہوں نے کہا کہ اشارہ کر دیتے تھے امام ترمذی فرماتے ہیں میرے نزدیک یہ دونوں حدیث صحیح ہیں کیونکہ صہیب اور واقعہ بلال دونوں الگ الگ ہیں اگرچہ ابن عمر ان دونوں سے روایت کرتے ہیں ہو سکتا ہے ابن عمر نے ان دونوں سے سنا ہو
Sayyidina Ibn Umar asked Sayyidina Bilal , “How did the Prophet (RA) respond to them when they greeted him while he was engaged in salah.” He said, “He gestured with his hand.”
