نماز پڑھنے کے واسطے کم از کم کیا شرائط ہیں؟
راوی: سوید بن نصر , عبداللہ بن مبارک , داؤد بن قیس , علی بن یحیی بن خلاد بن رافع بن مالک انصاری
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَی بْنِ خَلَّادِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ قَالَ کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ فِي صَلَاتِهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ قَالَ لَهُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ فَصَلَّی ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ قَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ حَتَّی کَانَ عِنْدَ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ فَقَالَ وَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْکَ الْکِتَابَ لَقَدْ جَهِدْتُ وَحَرَصْتُ فَأَرِنِي وَعَلِّمْنِي قَالَ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تُصَلِّيَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَکَ ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلَاتَکَ عَلَی هَذَا فَقَدْ تَمَّتْ وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ هَذَا فَإِنَّمَا تَنْتَقِصُهُ مِنْ صَلَاتِکَ
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، داؤد بن قیس، علی بن یحیی بن خلاد بن رافع بن مالک انصاری سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا اپنے والد سے انہوں نے اپنے چچا (رفاعہ بن رافع) سے سنا جو کہ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ کہا کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے دو رکعت نماز ادا کی پھر وہ شخص حاضر ہوا اور اس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت اس شخص کو دیکھ رہے تھے جس وقت وہ شخص نماز میں مشغول تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا جاؤ اور تم نماز ادا کرو تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص واپس چلا گیا اور اس شخص نے نماز ادا کی پھر وہ شخص حاضر ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ تم نماز پڑھو (دراصل) تم نے نماز نہیں پڑھی۔ پس جس وقت تیسری یا چوتھی بار اس نے اس طریقہ سے کیا تو اس نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتاب نازل کی میں تو تھک گیا اور مجھ کو لالچ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمائیں اور سکھلائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس وقت تم نماز ادا کرنے کا ارادہ کرو تو تم ٹھیک طریقہ سے وضو کرو پھر تم بیت اللہ شریف کی جانب چہرہ کرو اور تم تکبیر پڑھو (نماز شروع کرو) پھر قرآن کریم پڑھو پھر تم رکوع میں جاؤ۔ خوب اچھی طرح سے اطمینان سے پھر تم سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔ پھر تم اطمینان سے سجدہ کرو پھر سر اٹھاؤ۔ اگر تم نے اس طریقہ سے نماز کو مکمل کر لیا تو تمہاری نماز مکمل ہوگئی اور اگر تم نے اس میں سے کم کر دیا تو اپنی نماز میں سے کم کردیا۔
‘Amir bin Saad narrated from his father, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to say the Taslimto his right and to his left. (Sahih)
