سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث ۔ حدیث 1229

جس شخص نے دو رکعت ادا کر کے بھول کر سلام پھیر دیا اور گفتگو بھی کرلی تو اب وہ شخص کیا کرے؟

راوی: محمد بن مسعدة , یزید , ابن زریع , ابن عون , محمد بن سیرین , ابوہریرہ

أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ صَلَّی بِنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَکِنِّي نَسِيتُ قَالَ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْطَلَقَ إِلَی خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ بِيَدِهِ عَلَيْهَا کَأَنَّهُ غَضْبَانُ وَخَرَجَتْ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قُصِرَتْ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَهَابَاهُ أَنْ يُکَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ قَالَ کَانَ يُسَمَّی ذَا الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ قَالَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ الصَّلَاةُ قَالَ وَقَالَ أَکَمَا قَالَ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا نَعَمْ فَجَائَ فَصَلَّی الَّذِي کَانَ تَرَکَهُ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَکَبَّرَ ثُمَّ کَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ کَبَّرَ

حمیدۃ بن مسعدة، یزید، ابن زریع، ابن عون، محمد بن سیرین، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر یا نماز عصر ادا فرمائی۔ (حضرت ابوہریرہ نے فرمایا کہ میں بھول گیا) تو دو رکعات ادا کر کے سلام پھیرا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک لکڑی کی جانب تشریف لے گئے جو کہ مسجد میں لگی ہوئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت غصہ میں تھے اور جلدی جانے والے لوگ مسجد کے دروازے سے باہر نکل گئے۔ لوگوں نے بیان کیا کہ ہو سکتا ہے کہ نماز کی رکعت میں کمی واقع ہوگئی ہے یعنی چار رکعت کے بدلے دو رکعت ہی باقی رہ گئی۔ اس وقت لوگوں میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر موجود تھے وہ بھی ڈر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ نہیں کہہ سکے اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غصہ کے عالم میں نظر آرہے تھے اور ایک آدمی ایسا تھا کہ جس کے دونوں ہاتھ لمبے لمبے تھے۔ اس کو ذوالیدین (یعنی لمبے ہاتھ والا) کہا کرتے تھے اس نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھول گئے ہیں یا نماز کم ہوگئی ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا اسی طریقہ سے ہوا ہے جیسے ذوالیدین کہتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں! اسی طرح سے ہوا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر تشریف لائے (مصلی کی جانب) اور جس قدر نماز باقی رہ گئی تھی اس کو ادا فرمایا پھر سلام پھیرا پھر تکبیر فرمائی اور سجدہ فرمایا معمولی سجدہ کے برابر یا اس سے کچھ زیادہ طویل سجدہ فرمایا پھر تکبیر فرمائی اس کے بعد سجدہ فرمایا معمولی سجدہ کے برابریا اس سے کچھ کم پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم led us in praying ‘A and he said the Salam after two Rak’ahs. Dhul-Yadain stood up and said: ‘Has the prayer been shortened, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, or did you forget?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Neither.’ He said: ‘One of them happened, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم turned to the people and said: ‘Is Dhul-Yadian speaking the truth?’ They said: ‘Yes.’ So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم completed what was left of the prayer, then he prostrated twice when he was sitting after the Taslim.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں