صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 555

اللہ تعالیٰ کا قول اور اللہ نے زمین میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے کا بیان ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا ثعبان نر سانپ کو کہتے ہیں کہا جاتا ہے کہ سانپ کی مختلف قسمیں ہیں جیسے جانّ باریک سانپ افاعی اژدہے اساود کالے ناگ (وغیرہ) اٰخذبنا صیتھایعنی (سب کے سب) اس کی حکومت اور سلطنت میں ہیں ۔ کہا جاتا ہے صافات کے معنی ہیں وہ اپنے پروں کو پھیلائے ہوئے ہیں یقبضن یعنی اپنے پروں کو (سمیٹنے اور پھٹ پھٹا کر) مارتے ہیں ۔

راوی: عبداللہ بن محمد ہشام بن یوسف معمر زہری سالم ابن عمر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّه سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولُ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ الْبَصَرَ وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً لِأَقْتُلَهَا فَنَادَانِي أَبُو لُبَابَةَ لَا تَقْتُلْهَا فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ قَالَ إِنَّهُ نَهَی بَعْدَ ذَلِکَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ وَهِيَ الْعَوَامِرُ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ فَرَآنِي أَبُو لُبَابَةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَتَابَعَهُ يُونُسُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَإِسْحَاقُ الْکَلْبِيُّ وَالزُّبَيْدِيُّ وَقَالَ صَالِحٌ وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ وَابْنُ مُجَمِّعٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَآنِي أَبُو لُبَابَةَ وَزَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ

عبداللہ بن محمد ہشام بن یوسف معمر زہری سالم حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سانپوں کو مار ڈالو (بالخصوص ان سانپوں کو) جن کے سر پر دو نقطے ایک سیاہ ایک سفید (یا جسم پر دو لکیریں) ہوں اور دم بریدہ (یا چھوٹی دم کے) سانپوں کو بھی مار ڈالو کیونکہ یہ دونوں آنکھ کی روشنی مٹاتے ہیں اور حمل گرادیتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ ایک روز میں ایک سانپ کو مارنے کے لئے بل سے نکال رہا تھا کہ مجھے ابولبابہ نے آواز دے کر کہا کہ اسے نہ مارو میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سانپوں کے مارنے کا حکم دیا ہے انہوں نے کہ کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے جنہیں عوامر کہتے ہیں منع فرمادیا تھا عبدالرزاق نے معمر سے یہ الفاظ روایت کئے ہیں کہ مجھے ابولبابہ یا زید بن الخطاب نے کہا اور اس کے متابع حدیث یونس و ابن عیینہ و اسحاق کلبی اور زبیدی نے روایت کی ہے اور صالح و ابن ابی حفصہ وابن مجمع نے زہری سالم ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ الفاظ روایت کئے ہیں کہ مجھے ابولبابہ اور زید بن خطاب نے دیکھا۔

Narrated Ibn Umar:
That he heard the Prophet delivering a sermon on the pulpit saying, "Kill snakes and kill Dhu-at-Tufyatain (i.e. a snake with two white lines on its back) and ALBATROSS (i.e. a snake with short or mutilated tail) for they destroy the sight of one's eyes and bring about abortion." ('Abdullah bin 'Umar further added): Once while I was chasing a snake in order, to kill it, Abu Lubaba called me saying: "Don't kill it," I said. "Allah's Apostle ordered us to kill snakes." He said, "But later on he prohibited the killing of snakes living in the houses." (Az-Zubri said. "Such snakes are called Al-Awamir.")

یہ حدیث شیئر کریں