قول و قرار فسخ کر دینے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اے مسلمانو! اگر تم کو کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو ان کا عہد و پیمان ان کو برابر واپس کر دو۔
راوی: ابو الیمان شعیب زہری حمدی ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِيمَنْ يُؤَذِّنُ يَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًی لَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَيَوْمُ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ وَإِنَّمَا قِيلَ الْأَکْبَرُ مِنْ أَجْلِ قَوْلِ النَّاسِ الْحَجُّ الْأَصْغَرُ فَنَبَذَ أَبُو بَکْرٍ إِلَی النَّاسِ فِي ذَلِکَ الْعَامِ فَلَمْ يَحُجَّ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ الَّذِي حَجَّ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْرِکٌ
ابو الیمان شعیب زہری حمید بن عبدالرحمن ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے ان لوگوں کے ساتھ روانہ کیا جو قربانی والے دن مقام منی میں اس امر کا اعلان کر رہے تھے کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور کعبہ کا طواف کوئی شخص برہنہ نہ کرے اور حج اکبر قربانی والا دن ہے اور اس کو حج اکبر اس لئے کہا کہ عمرہ کو بعض لوگ حج اصغر کے نام سے موسوم کیا کرتے تھے اور صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سال لوگوں کو ان کا عہد وپیمان واپس کردیا چنانچہ حجۃ الوداع کے سال جس میں سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کیا تھا کسی مشرک نے حج نہیں کیا۔
Narrated Abu Huraira:
Abu Bakr, on the day of Nahr (i.e. slaughtering of animals for sacrifice), sent me in the company of others to make this announcement: "After this year, no pagan will be allowed to perform the Hajj, and none will be allowed to perform the Tawaf of the Ka'ba undressed." And the day of Al-Hajj-ul-Akbar is the day of Nahr, and it called Al-Akbar because the people call the 'Umra Al-Hajj-ul-Asghar (i.e. the minor Hajj). Abu Bakr threw back the pagans' covenant that year, and therefore, no pagan performed the Hajj in the year of Hajj-ul-Wada' of the Prophets.
