بیوفائی کی ممانعت کا بیان اور فرمان الٰہی کہ اے بنی اللہ اگر یہ لوگ آپ کو دھوکہ دینا چاہیں تب بھی بے شک اللہ تعالیٰ آپ کی مدد کے لئے کافی ہے۔
راوی: حمیدی ولید عبداللہ بسر ابوادریس عوف بن مالک
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ زَبْرٍ قَالَ سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ مَوْتِي ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثُمَّ مُوْتَانٌ يَأْخُذُ فِيکُمْ کَقُعَاصِ الْغَنَمِ ثُمَّ اسْتِفَاضَةُ الْمَالِ حَتَّی يُعْطَی الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا ثُمَّ فِتْنَةٌ لَا يَبْقَی بَيْتٌ مِنْ الْعَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ ثُمَّ هُدْنَةٌ تَکُونُ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَکُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً تَحْتَ کُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا
حمیدی ولید عبداللہ بسر ابوادریس عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں (عوف بن مالک) نے غزوہ تبوک میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضری دی اور وہ چمڑے کے ایک خیمہ میں تشریف فرما تھے ارشاد فرمایا کہ یاد کرلو قیامت برپا ہونے سے پہلے چھ باتیں معرض وجود میں آئیں گی میری رحلت؛ فتح بیت المقدس؛ یکدم (یکایک) سے مرنا ہے یہ وبا تم میں اس طرح پھیلے گی جس طرح بکریوں میں یکایک مرنے کی بیماری پھیل جاتی ہے؛ سرمایہ داری کی کثرت یعنی اگر کسی کو سو اشرفیاں دی جائیں تب بھی وہ خوش نہ ہو؛ فتنہ کی بیماری جو عرب کے ہر گھر میں داخل ہوگی اور پھر صلح نامہ جو تم مسلمانوں اور بنو اصغر (یعنی رومیوں) کے درمیان مرتب ہوگا پھر وہ اس صلح نامہ سے پھر جائیں گے اور تمہارے مقابلہ کے لئے اَسِّی80 جھنڈے لئے ہوئے آئیں گے اور یہ ان کے ہر ایک پر چم کے نیچے بارہ ہزار آدمیوں کا غول ہوگا۔
Narrated Auf bin Mali:
I went to the Prophet during the Ghazwa of Tabuk while he was sitting in a leather tent. He said, "Count six signs that indicate the approach of the Hour: my death, the conquest of Jerusalem, a plague that will afflict you (and kill you in great numbers) as the plague that afflicts sheep, the increase of wealth to such an extent that even if one is given one hundred Dinars, he will not be satisfied; then an affliction which no Arab house will escape, and then a truce between you and Bani Al-Asfar (i.e. the Byzantines) who will betray you and attack you under eighty flags. Under each flag will be twelve thousand soldiers.
