صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 436

کوئی ذمی اگر جادو کرے تو اس کو معاف کیا جا سکتا ہے۔ ابن وہب کہتے ہیں کہ مجھ سے یونس نے ابن شہاب کے ذریعہ بیان کیا ہے کہ پوچھا گیا۔ اگر کوئی ذمی کسی پر جادو کرے تو کیا ایسے ذمی کو قتل کیا جا سکتا ہے تو میں نے جواب دیا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات پر اس طرح کیا گیا مگر جادوگر اہل کتاب کو آپ نے اس جادو کی وجہ سے قتل نہیں کرایا۔

راوی: محمد یحیی ہشام ان کے والد عائشہ

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُحِرَ حَتَّی کَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ صَنَعَ شَيْئًا وَلَمْ يَصْنَعْهُ

محمد یحیی ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تھا اس کا اثریہ ہوا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیال فرماتے تھے کہ فلاں کر چکے ہیں حالانکہ وہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انجام نہ دیا ہوتا۔

Narrated Aisha:
Once the Prophet was bewitched so that he began to imagine that he had done a thing which in fact he had not done

یہ حدیث شیئر کریں