صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 425

رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بحرین میں جاگیریں دینا اور بحرین کے مال و دولت اور جزیہ میں سے امت مسلمہ کو دینے کے لئے وعدیے نیز فئے اور جزیہ کی تقسیم کا بیان

راوی: علی بن عبداللہ اسمٰعیل بن ابراہیم روح بن قاسم محمد بن منکدر جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنِي رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِي لَوْ قَدْ جَائَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَدْ أَعْطَيْتُکَ هَکَذَا وَهَکَذَا وَهَکَذَا فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَائَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ مَنْ کَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ قَالَ لِي لَوْ قَدْ جَائَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَأَعْطَيْتُکَ هَکَذَا وَهَکَذَا وَهَکَذَا فَقَالَ لِي احْثُهُ فَحَثَوْتُ حَثْيَةً فَقَالَ لِي عُدَّهَا فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ فَأَعْطَانِي أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَقَالَ انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ فَکَانَ أَکْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي إِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا قَالَ خُذْ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ فَقَالَ أْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ قَالَ لَا قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ قَالَ لَا فَنَثَرَ مِنْهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَرْفَعْهُ فَقَالَ فَمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ قَالَ لَا قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ قَالَ لَا فَنَثَرَ مِنْهُ ثُمَّ احْتَمَلَهُ عَلَی کَاهِلِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ فَمَا زَالَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّی خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ

علی بن عبداللہ اسماعیل بن ابراہیم روح بن قاسم محمد بن منکدر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ (جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے ارشاد فرمایا کہ اگر میرے پاس بحرین کا مال آگیا تو میں تم کو بہت کچھ دوں گا اور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد بحرین کا مال غنیمت آنے پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں اعلان کیا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس کسی سے کوئی وعدہ کیا ہو تو وہ آئے چنانچہ میں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر کہا کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین کا مال میرے پاس آگیا تو میں تم کو بہت کچھ دوں گا تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ تم دونوں ہاتھ بھر کر لے چنانچہ میں نے ایک لپ بھر کر لے لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ان کو گنو میں نے انہیں شمار کیا تو وہ پانچ سو تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ڈیڑھ ہزار (اشرفیاں) اور عنایت فرمائیں ابراہیم نے بذریعہ عبدالعزیز و حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بحرین کا مال آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو مسجد میں پھیلا دو اور اب تک سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں جو مال آیا تھا اس سے موجودہ دولت بہت زیادہ تھی اتنے میں حضرت عباس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! مجھے بھی کچھ عنایت کیجئے کیونکہ مجھ پر اپنا اور عقیل کا فدیہ آیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لے لو اور انہوں نے دونوں ہاتھوں سے مال و دولت سمیٹ کر اپنے کپڑے میں رکھ لی اور جب اس کو اٹھانے لگے تو وہ گٹھڑنہ اٹھ سکا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کسی کو کہے کہ وہ اس کو میرے اوپر رکھ دے اس پر سرور عالم نے فرمایا یہ تو نہیں ہو سکتا تو حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ذرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تکلیف کر کے اس کو اٹھا کر مجھ پر رکھ دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بھی مناسب نہیں اس کے بعد حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس میں سے کچھ کم کرکے اٹھانا چاہا تب بھی وہ نہ اٹھ سکا اور وہ ان کے حرص پر تعجب کرتے ہوئے اس میں سے کم کرتے رہے یہاں تک کہ جب اس گٹھر کو وہ اٹھا سکے تو وہ اس کو اٹھا کر لے گئے اور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہیں اس وقت تک ان کا تعاقب کرتی رہیں جب تک وہ آنکھوں سے اوجھل نہیں ہو گئے اور یہ تمام مال وزر تقسیم ہونے تک رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہ نفس نفیس وہاں تشریف فرما رہے حتیٰ کہ ایک درہم بھی وہاں باقی نہیں رہا۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
Allah's Apostle once said to me, "If the revenue of Bahrain came, I would give you this much and this much." When Allah's Apostle had died, the revenue of Bahrain came, and Abu Bakr announced, " Let whoever was promised something by Allah's Apostle come to me." So, I went to Abu Bakr and said, "Allah's Apostle said to me, 'If the revenue of Bahrain came, I would give you this much and this. much." On that Abu Bakr said to me, "Scoop (money) with both your hands." I scooped money with both my hands and Abu Bakr asked me to count it. I counted it and it was five-hundred (gold pieces). The total amount he gave me was one thousand and five hundred (gold pieces.)
Narrated Anas: Money from Bahrain was brought to the Prophet . He said, "Spread it in the Mosque." It was the biggest amount that had ever been brought to Allah's Apostle . In the meantime Al-'Abbas came to him and said, "O Allah's Apostle! Give me, for I gave the ransom of myself and Aqil." The Prophet said (to him), "Take." He scooped money with both hands and poured it in his garment and tried to lift it, but he could not and appealed to the Prophet, "Will you order someone to help me in lifting it?" The Prophet said, "No." Then Al-'Abbas said, "Then will you yourself help me carry it?" The Prophet said, "No." Then Al 'Abbas threw away some of the money, but even then he was not able to lift it, and so he gain requested the Prophet "Will you order someone to help me carry it?" The Prophet said, "No." Then Al-'Abbas said, "Then will you yourself yelp me carry it?" The Prophet said, 'No." So, Al-'Abbas threw away some more money and lifted it on his shoulder and went away. The Prophet kept on looking at him with astonishment at his greediness till he went out of our sight. Allah's Apostle did not get up from there till not a single Dirham remained from that money.

یہ حدیث شیئر کریں