جو کوئی مقتول کافروں کے سازوسامان میں خمس دے اور جو کوئی کسی کافر کو قتل کر دے تو مقتول کافروں کا سازوسامان اسی کا ہے بغیر اس بات کے کہ وہ خمس نکالے یا امام کا حکم حاصل کرے۔
راوی: مسدد یوسف بن ماجشون صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ بَيْنَا أَنَا وَاقِفٌ فِي الصَّفِّ يَوْمَ بَدْرٍ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَإِذَا أَنَا بِغُلَامَيْنِ مِنْ الْأَنْصَارِ حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا تَمَنَّيْتُ أَنْ أَکُونَ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا فَقَالَ يَا عَمِّ هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ قُلْتُ نَعَمْ مَا حَاجَتُکَ إِلَيْهِ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ يَسُبُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ رَأَيْتُهُ لَا يُفَارِقُ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّی يَمُوتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِکَ فَغَمَزَنِي الْآخَرُ فَقَالَ لِي مِثْلَهَا فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَی أَبِي جَهْلٍ يَجُولُ فِي النَّاسِ قُلْتُ أَلَا إِنَّ هَذَا صَاحِبُکُمَا الَّذِي سَأَلْتُمَانِي فَابْتَدَرَاهُ بِسَيْفَيْهِمَا فَضَرَبَاهُ حَتَّی قَتَلَاهُ ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ فَقَالَ أَيُّکُمَا قَتَلَهُ قَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَا قَتَلْتُهُ فَقَالَ هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْکُمَا قَالَا لَا فَنَظَرَ فِي السَّيْفَيْنِ فَقَالَ کِلَاکُمَا قَتَلَهُ سَلَبُهُ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَکَانَا مُعَاذَ بْنَ عَفْرَائَ وَمُعَاذَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الجَمُوحِ قَالَ مُحَمَّدٌ سَمِعَ يُوسُفُ صَالِحًا وَإِبْرَاهِيمَ أَبَاهُ
مسدد یوسف بن ماجشون صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت کرتے ہیں کہ میں عبدالرحمن بن عوف بدر کے دن ایک لائن میں تھا اور میرے دائیں بائیں دو کمسن انصاری لڑکے دکھائی دیئے میرے جی میں اس وقت یہ آیا کہ کاش! میں دو طاقتور آدمیوں کے بیچ میں ہوتا اسی اثناء میں ان دونوں میں سے ایک نے مجھ سے دبا کر پوچھا کہ اے چچا! کیا آپ ابوجہل کو پہچانتے ہیں؟ میں نے جواب دیا کہ ہاں! لیکن اے میرے بھتیجے تمہیں اس کی کیا ضرورت ہے؟ تو اس کمسن انصاری لڑکے نے کہا مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گالیاں دیتا ہے اور قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر میں نے اس کو دیکھ لیا تو پھر میرا جسم اس کے جسم سے الگ نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ ہم دونوں میں سے کسی کی موت ہی جلدی کرے میں یہ سن کر حیرت زدہ رہ گیا پھر اس دوسرے نے بھی مجھے دبا کر پہلے والے کی طرح کہا پھر تھوڑی ہی دیر میں ابوجہل دوڑتا ہوا دکھائی دیا تو میں نے ان لوگوں سے کہا یہی وہ شخص ہے جس کی بابت تم دریافت کر رہے تھے تو وہ دونوں اپنی تلواریں لئے ہوئے اس کی طرف جھپٹے اور اس کو مار مار کے تہ تیغ کردیا پھر ان دونوں نے لوٹ کر ابوجہل کے قتل کی اطلاع رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کس نے اس کو مارا ہے؟ تو ان میں سے ہر ایک نے کہا میں نے مارا ہے! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم نے اپنی خون بھری تلواریں صاف کرلی ہیں؟ ان دونوں نے ایک زبان ہو کر کہا جی نہیں تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کی تلواروں کو دیکھ کر فرمایا تم دونوں نے اس کو تہ تیغ کیا ہے لیکن اس کا سازو سامان اور مال و اسباب معاذ بن عمربن جموح کو ملے گا اور وہ دونوں لڑکے حقیقت میں معاذ بن عفر اور معاذ بن جموح نکلے۔
Narrated 'Abdur-Rahman bin 'Auf:
While I was standing in the row on the day (of the battle) of Badr, I looked to my right and my left and saw two young Ansari boys, and I wished I had been stronger than they. One of them called my attention saying, "O Uncle! Do you know Abu Jahl?" I said, "Yes, What do you want from him, O my nephew?" He said, "I have been informed that he abuses Allah's Apostle. By Him in Whose Hands my life is, if I should see him, then my body will not leave his body till either of us meet his fate." I was astonished at that talk. Then the other boy called my attention saying the same as the other had said. After a while I saw Abu Jahl walking amongst the people. I said (to the boys), "Look! This is the man you asked me about." So, both of them attacked him with their swords and struck him to death and returned to Allah'S Apostle to inform him of that. Allah's Apostle asked, "Which of you has killed him?" Each of them said, "I Have killed him." Allah's Apostle asked, "Have you cleaned your swords?" They said, "No. " He then looked at their swords and said, "No doubt, you both have killed him and the spoils of the deceased will be given to Muadh bin Amr bin Al-Jamuh." The two boys were Muadh bin 'Afra and Muadh bin Amr bin Al-Jamuh.
