صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 399

مسلمانوں کی ضرورت کے لئے خمس ثابت ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ بنو ہوازن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے اسباب و سامان کی واپسی کی استدعا کی ہے جس کا سبب یہ ہے کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضاعت بنو ہوازن میں ہوئی تھی اور آپ نے دوسرے مسلمانوں کے برابر ان کے بھی حصے لگائے اور آپ وعدہ فرمایا کرتے تھے کہ فئے انفال کے پانچویں حصہ میں سے ان کو بھی دینگے اور آپ نے انصار کو دیا اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیبر کے چھوارے عنایت فرمائے۔

راوی: محمد ابواسامہ برید ابوبردہ ابوموسیٰ اشعری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ أَنَا وَأَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمْ أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ وَالْآخَرُ أَبُو رُهْمٍ إِمَّا قَالَ فِي بِضْعٍ وَإِمَّا قَالَ فِي ثَلَاثَةٍ وَخَمْسِينَ أَوْ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي فَرَکِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَی النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ وَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأَصْحَابَهُ عِنْدَهُ فَقَالَ جَعْفَرٌ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنَا هَاهُنَا وَأَمَرَنَا بِالْإِقَامَةِ فَأَقِيمُوا مَعَنَا فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّی قَدِمْنَا جَمِيعًا فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا أَوْ قَالَ فَأَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ قَسَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ

محمد ابواسامہ برید ابوبردہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت کی ہم کو اس وقت اطلاع ملی کہ ہم لوگ یمن میں تھے تو ہمارے دو بھائی جن میں ابوبردہ چھوٹا تھا اور میرے بڑے بھائی ابورہم قوم کے کچھ آدمیوں کے ساتھ ہی باون ترپن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بحیثیت مہاجر روانہ ہونے کے لئے ایک کشتی میں سوار ہو گئے لیکن ہماری کشتی نے ہم کو حبشہ میں نجاشی کی طرف پہنچا دیا جہاں ہم جعفر بن ابوطالب اور ان کے ساتھیوں سے ملے تو جعفر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو یہاں بھیجا ہے اور یہاں ٹھہرنے کا حکم دیا ہے تم بھی ہمارے ساتھ رک جاؤ تو ہم ان کی روانگی تک ان کے ساتھ ٹھہر گئے پھر ہم سب نے وہاں سے کوچ کیا اور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر فتح کر چکے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو بھی حصہ رسدی تقسیم فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی ایسے شخص کو جو فتح خیبر میں شریک نہیں تھا سوائے ان لوگوں کے جو خود رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اور ہماری کشتی والے جو حضرات جعفر اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ تھے مقررہ حصہ کے سوا کوئی چیز نہیں دی۔

Narrated Abu Musa:
We got the news of the migration of the Prophet while we were in Yemen, so we set out migrating to him. We were, I and my two brothers, I being the youngest, and one of my brothers was Abu Burda and the other was Abu Ruhm. We were over fifty (or fifty-three or fifty two) men from our people. We got on board a ship which took us to An-Najashi in Ethiopia, and there we found Ja'far bin Abu Talib and his companions with An-Najaishi. Ja'far said (to us), "Allah's Apostle has sent us here and ordered us to stay here, so you too, stay with us." We stayed with him till we all left (Ethiopia) and met the Prophet at the time when he had conquered Khaibar. He gave us a share from its booty (or gave us from its booty). He gave only to those who had taken part in the Ghazwa with him. but he did not give any share to any person who had not participated in Khaibar's conquest except the people of our ship, besides Ja'far and his companions, whom he gave a share as he did them (i.e. the people of the ship).

یہ حدیث شیئر کریں