مسلمانوں کی ضرورت کے لئے خمس ثابت ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ بنو ہوازن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے اسباب و سامان کی واپسی کی استدعا کی ہے جس کا سبب یہ ہے کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضاعت بنو ہوازن میں ہوئی تھی اور آپ نے دوسرے مسلمانوں کے برابر ان کے بھی حصے لگائے اور آپ وعدہ فرمایا کرتے تھے کہ فئے انفال کے پانچویں حصہ میں سے ان کو بھی دینگے اور آپ نے انصار کو دیا اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیبر کے چھوارے عنایت فرمائے۔
راوی: عبداللہ مالک نافع ابن عمر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً فِيهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلًا کَثِيرَةً فَکَانَتْ سِهَامُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا
عبداللہ مالک نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجد کی طرف ایک ٹولی روانہ کی جس میں عبداللہ بھی تھے اور ان لوگوں کو مال غنیمت میں سے فی کس گیارہ گیارہ بارہ بارہ اونٹ حصہ میں آئے اور ایک ایک اونٹ ان کو حصہ سے زیادہ اور مرحمت فرمایا گیا۔
Narrated Nafi from Ibn Umar:
Allah's Apostle sent a Sariya towards Najd, and Abdullah bin 'Umar was in the Sariya. They gained a great number of camels as war booty. The share of each one of them was twelve or eleven camels, and they were given an extra camel each.
