مسلمانوں کی ضرورت کے لئے خمس ثابت ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ بنو ہوازن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے اسباب و سامان کی واپسی کی استدعا کی ہے جس کا سبب یہ ہے کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضاعت بنو ہوازن میں ہوئی تھی اور آپ نے دوسرے مسلمانوں کے برابر ان کے بھی حصے لگائے اور آپ وعدہ فرمایا کرتے تھے کہ فئے انفال کے پانچویں حصہ میں سے ان کو بھی دینگے اور آپ نے انصار کو دیا اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیبر کے چھوارے عنایت فرمائے۔
راوی: عبداللہ حماد ایوب ابوقلابہ قاسم زہدم
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ وَحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ عَاصِمٍ الْکُلَيْبِيُّ وَأَنَا لِحَدِيثِ الْقَاسِمِ أَحْفَظُ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَی فَأُتِيَ ذَکَرَ دَجَاجَةً وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ کَأَنَّهُ مِنْ الْمَوَالِي فَدَعَاهُ لِلطَّعَامِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْکُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ لَا آکُلُ فَقَالَ هَلُمَّ فَلْأُحَدِّثْکُمْ عَنْ ذَاکَ إِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُکُمْ وَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا فَقَالَ أَيْنَ النَّفَرُ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا لَا يُبَارَکُ لَنَا فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا إِنَّا سَأَلْنَاکَ أَنْ تَحْمِلَنَا فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا أَفَنَسِيتَ قَالَ لَسْتُ أَنَا حَمَلْتُکُمْ وَلَکِنَّ اللَّهَ حَمَلَکُمْ وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَی يَمِينٍ فَأَرَی غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا
عبداللہ حماد ایوب ابوقلابہ قاسم زہدم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری کے پاس ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ان کے پاس مرغ مسلم کی ایک قاب آئی اور ان کے پاس سرخ و سفید رنگ والا ایک آدمی بنو تیم کا بیٹھا ہوا تھا اور وہ غلام معلوم ہوتا تھا اس کو بھی کھانے پر بلایا۔ تو اس نے کہا میں نے اس جانور کو نجاست کھاتے دیکھا ہے اس لئے میں اسے مکروہ جانتا ہوں اور میں نے قسم کھائی ہے کہ یہ نہیں کھاؤں گا۔ تو ابوموسیٰ اشعری نے کہا کہ آؤ میں تم کو اس کی بابت سناؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں چند اشعریوں کے ساتھ میں نے حاضری دی اور سواری طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم! میں تم کو سواری نہیں دوں گا اور میرے پاس کوئی سواری ہے ہی نہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مال غنیمت کے کچھ اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اشعری کہاں ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پانچ اونٹ سفید کوہان والے دلوائے تو ہم نے چلتے وقت اپنے دل میں کہا کہ ہم نے کیا حرکت کی اس میں ہم کو کوئی برکت نصیب نہیں ہوگی تو ہم نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لوٹ کر کہا ہمارے مطالبہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر فرمایا تھا کہ میں تم کو سواریاں نہیں دوں گا۔ سواریاں نہ دینے کی اپنی قسم کو کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے! جس پر سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کو ہم نے سواریاں نہیں دیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو سواریاں مہیا کی ہیں اور اللہ کی قسم! ان شاء اللہ جب میں کسی بات پر قسم کھاؤں گا اور اس کے خلاف کو بہتر پاؤں گا تو جو بات بہتر ہوگی اس کو برسر عمل لاؤں گا اور قسم توڑ ڈالا کروں گا۔
Narrated Zahdam:
Once we were in the house of Abu Musa who presented a meal containing cooked chicken. A man from the tribe of Bani Taim Allah with red complexion as if he were from the Byzantine war prisoners, was present. Abu Musa invited him to share the meal but he (apologised) saying. "I saw chickens eating dirty things and so I have had a strong aversion to eating them, and have taken an oath that I will not eat chickens." Abu Musa said, "Come along, I will tell you about this matter (i.e. how to cancel one's oat ). I went to the Prophet in the company of a group of Al-Ashariyin, asked him to provide us with means of conveyance. He said, 'By Allah, I will not provide you with any means of conveyance and I have nothing to make you ride on.' Then some camels as booty were brought to Allah's Apostle and he asked for us saying. 'Where are the group of Al-Ash'ariyun?' Then he ordered that we should be given five camels with white humps. When we set out we said, 'What have we done? We will never be blessed (with what we have been given).' So, we returned to the Prophet and said, 'We asked you to provide us with means of conveyance, but you took an oath that you would not provide us with any means of conveyance. Did you forget (your oath when you gave us the camels)? He replied. 'I have not provided you with means of conveyance, but Allah has provided you with it, and by Allah, Allah willing, if ever I take an oath to do something, and later on I find that it is more beneficial to do something different, I will do the thing which is better, and give expiation for my oath."
