اللہ تعالیٰ کا حکم کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ کو تقسیم خمس کا اختیار حاصل ہے آپ نے فرمایا میں تو صرف خزانچی اور بانٹنے والا ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا دینے والا ہے ۔
راوی: ابو الولید شعبہ سلیمان و منصور و قتادہ سالم بن ابی جعد جابر بن عبد اللہ
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ وَمَنْصُورٍ وَقَتَادَةَ سَمِعُوا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنْ الْأَنْصَارِ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا قَالَ شُعْبَةُ فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ إِنَّ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ حَمَلْتُهُ عَلَی عُنُقِي فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا قَالَ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَکَنَّوْا بِکُنْيَتِي فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَکُمْ وَقَالَ حُصَيْنٌ بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَکُمْ قَالَ عَمْرٌو أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا عَنْ جَابِرٍ أَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ الْقَاسِمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَکْتَنُوا بِکُنْيَتِي
ابو الولید شعبہ سلیمان و منصور و قتادہ سالم بن ابی جعد حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم انصاریوں میں لڑکا پیدا ہوا اور یہ ارادہ کیا گیا کہ اس کا نام محمد رکھا جائے شعبہ نے کہا منصور کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ انصاری نے کہا میں اس لڑکے کو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور سلیمان کی حدیث میں یہ کہا گیا کہ خود ان کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تھا جس کا نام انہوں نے محمد رکھنا چاہا تو سرور عالم نے ارشاد فرمایا میرا نام رکھ لو مگر میری کنیت نہ رکھنا کیونکہ صرف میں ہی قاسم بنایا گیا ہوں اور تم میں تقسیم کرنا میرا کام ہے حصین کا بیان ہے کہ سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تو قاسم بنا کر بھیجا گیا ہوں جو تم میں تقسیم کرتا ہوں عمرو کہتے ہیں کہ شعبہ نے قتادہ سے بذریعہ سالم حضرت جابر سے سنا ہے کہ اس انصاری نے اپنے بیٹے کا نام قاسم رکھنا چاہا تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا نام رکھ لو مگر میرے نام کے ساتھ میری کنیت نہ رکھنا۔
