صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 358

مال غنیمت کے پانچویں حصہ کی فرضیت کا بیان

راوی: عبدالعزیز بن عبداللہ ابراہیم بن سعد صالح ابن شہاب عروہ بن زبیر عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَتْ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهَا أَبُو بَکْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَجَرَتْ أَبَا بَکْرٍ فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّی تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ قَالَتْ وَکَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَکْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ وَفَدَکٍ وَصَدَقَتَهُ بِالْمَدِينَةِ فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ عَلَيْهَا ذَلِکَ وَقَالَ لَسْتُ تَارِکًا شَيْئًا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ فَإِنِّي أَخْشَی إِنْ تَرَکْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ وَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَکٌ فَأَمْسَکَهَا عُمَرُ وَقَالَ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ وَأَمْرُهُمَا إِلَی مَنْ وَلِيَ الْأَمْرَ قَالَ فَهُمَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی الْيَوْمِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ اعْتَرَاکَ افْتَعَلْتَ مِنْ عَرَوْتُهُ فَأَصَبْتُهُ وَمِنْهُ يَعْرُوهُ وَاعْتَرَانِي

عبدالعزیز بن عبداللہ ابراہیم بن سعد صالح ابن شہاب عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے استدعا کی کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ترکہ میں سے جو اللہ تعالیٰ نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بطور فئے عنایت فرمایا تھا ان کا میراثی حصہ ان کو دیدیں تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماگئے ہیں کہ ہمارے مال میں عمل میراث نہیں ہوتا ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہے اس پر جناب فاطمہ ناخوش سی ہوئیں اور اپنی وفات تک صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گفتگو نہ کی رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد آپ چھ ماہ تک زندہ رہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ جناب فاطمہ نے صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنا حصہ رسول اللہ کے مال متروکہ خیبر و فدک میں سے اور اس مال صدقہ میں سے جو مدینہ منورہ موجود تھا طلب کیا تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے دینے سے انکار کیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کچھ اس میں تصرف فرمایا ہے میں اس میں سے آپ کے کسی عمل کو نہیں چھوڑ سکتا میں ڈرتا ہوں اگر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ عمل سے کچھ بھی چھوڑ دوں گا تو گم کردہ راہ ہو جاؤں گا سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مال موقوفہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت علی اور حضرت عباس کو دے دیا تھا لیکن خیبر اور فدک اپنی نگرانی میں رکھا تھا اور کہا تھا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا وقف ہے اور آپ نے ان دونوں کو ان مصارف و ضروریات کے لئے رکھا تھا جو درپیش ہوتے رہتے تھے اور ان کے انتظام کا اختیار خلیفہ وقت کو دیا تھا امام بخاری نے کہا ہے کہ یہ دونوں آج کی تاریخ تک اپنی اسی حالت و کیفیت میں بطور واقف موجود ہیں۔

Narrated 'Aisha:
(mother of the believers) After the death of Allah 's Apostle Fatima the daughter of Allah's Apostle asked Abu Bakr As-Siddiq to give her, her share of inheritance from what Allah's Apostle had left of the Fai (i.e. booty gained without fighting) which Allah had given him. Abu Bakr said to her, "Allah's Apostle said, 'Our property will not be inherited, whatever we (i.e. prophets) leave is Sadaqa (to be used for charity)." Fatima, the daughter of Allah's Apostle got angry and stopped speaking to Abu Bakr, and continued assuming that attitude till she died. Fatima remained alive for six months after the death of Allah's Apostle.
She used to ask Abu Bakr for her share from the property of Allah's Apostle which he left at Khaibar, and Fadak, and his property at Medina (devoted for charity). Abu Bakr refused to give her that property and said, "I will not leave anything Allah's Apostle used to do, because I am afraid that if I left something from the Prophet's tradition, then I would go astray." (Later on) Umar gave the Prophet's property (of Sadaqa) at Medina to 'Ali and 'Abbas, but he withheld the properties of Khaibar and Fadak in his custody and said, "These two properties are the Sadaqa which Allah's Apostle used to use for his expenditures and urgent needs. Now their management is to be entrusted to the ruler." (Az-Zuhrl said, "They have been managed in this way till today.")

یہ حدیث شیئر کریں