جہاد سے لوٹ کر کیا کہے؟
راوی: علی بشر بن المغفل یحیی بن ابی اسحق انس بن مالک
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَی رَاحِلَتِهِ فَلَمَّا کَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتْ النَّاقَةُ فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَرْأَةُ وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ قَالَ أَحْسِبُ قَالَ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَائَکَ هَلْ أَصَابَکَ مِنْ شَيْئٍ قَالَ لَا وَلَکِنْ عَلَيْکَ بِالْمَرْأَةِ فَأَلْقَی أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَی وَجْهِهِ فَقَصَدَ قَصْدَهَا فَأَلْقَی ثَوْبَهُ عَلَيْهَا فَقَامَتْ الْمَرْأَةُ فَشَدَّ لَهُمَا عَلَی رَاحِلَتِهِمَا فَرَکِبَا فَسَارُوا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ أَوْ قَالَ أَشْرَفُوا عَلَی الْمَدِينَةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّی دَخَلَ الْمَدِينَةَ
علی، بشر بن المغفل، یحیی بن ابی اسحاق، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اور ابوطلحہ دونوں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے شریک سفر تھے اور سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پیچھے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اپنی سواری پر بٹھا لیا تھا اثنائے راہ میں اونٹنی کا پاؤں پھسلا تو آپ اور بی بی گر پڑیں تو حضرت انس کہتے ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ ابوطلحہ اپنی اونٹنی پر سے کود کر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ارض کیا کہ اے سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے آپ کو کچھ چوٹ تو نہیں آئی فرمایا نہیں مگر بی بی کو دیکھو چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے منہ پر کپڑا ڈال کر حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی جانب رخ کیا اور ان کو چادر اڑھا دی پھر وہ بی بی (حضرت صفیہ) کھڑی ہو گئیں اور دونوں کی سواریاں کس کر ٹھیک کردی گئیں تو پھر دونوں سوار ہو کر روانہ ہوئے یہاں تک کہ جب مدینہ کے میدان میں تھے یا مدینہ منورہ دور سے دکھائی دے رہا تھا تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمانا شروع کیا آئبون تائبون عابدون لربنا حامدون اور یہی دعا پڑھتے ہوئے مدینہ میں داخل ہوئے (ترجمہ پہلے گزر چکا ہے)
Narrated Anas bin Malik:
That he and Abu Talha came in the company of the Prophet and Safiya was accompanying the Prophet, who let her ride behind him on his she-camel. During the journey, the she-camel slipped and both the Prophet and (his) wife fell down. Abu Talha (the sub-narrator thinks that Anas said that Abu Talha jumped from his camel quickly) said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for your sake! Did you get hurt?" The Prophet replied,"No, but take care of the lady." Abu Talha covered his face with his garment and proceeded towards her and covered her with his garment, and she got up. He then set right the condition of their she-camel and both of them (i.e. the Prophet and his wife) rode and proceeded till they approached Medina. The Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." The Prophet kept on saying this statement till he entered Medina.
