راہ خدا میں اجرت دینے اور سواریاں مہیا کرنے کا بیان مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ ابن عمر سے کہا جہاد میں چلئے تو جواب دیا کہ میں تو دل سے یہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے مال سے تمہاری مدد کروں تو میں نے کہا اللہ نے مجھے بہت کچھ دیا ہے جس پر انہوں نے فرمایا تمہاری سرمایہ داری تمہیں مبارک رہے میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میرا بھی کچھ مال اس راستہ میں کام آئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بعض لوگ یہ مال اس لئے لیتے ہیں کہ جہاد کریں لیکن وہ میدان جہاد میں قدم نہیں رکھتے پس جو کوئی یہ حرکت کرے گا تو ہم اس مال کے زیادہ حقدار ہیں اور جو کچھ اس نے جہاد کے نام پر لیا ہے اس سے واپس لے لیں گے طاؤس و مجاہد کہتے ہیں کہ جب تم کو کوئی چیز اس لئے دی جائے کہ اس کی مدد سے راہ اللہ میں نکل سکو تو اس چیز کو اپنے گھروالوں کے پاس رکھ دو یا جو چاہو کرو مگر جہاد کے لئے گھر سے ضرور نکل پڑو۔
راوی: حمیدی سفیان مالک زید
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ فَقَالَ زَيْدٌ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَمَلْتُ عَلَی فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آشْتَرِيهِ فَقَالَ لَا تَشْتَرِهِ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِکَ
حمیدی سفیان مالک زید سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد اسلم سے سنا کہتے تھے کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں سواری کے لئے دیا لیکن میں نے دیکھا کہ وہ فروخت کیا جا رہا ہے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں اس کو خرید لوں تو سرور عالم نے ارشاد فرمایا کہ اس کو نہ خریدو اپنے صدقہ کو واپس نہ لو۔
Narrated 'Umar bin Al-Khattab:
I gave a horse to be used in Allah's Cause, but later on I saw it being sold. I asked the Prophet whether I could buy it. He said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."
