میدان جنگ سے فرار نہ ہونے کی بیعت کا بیان اور بعض کہتے ہیں موت پر ہے حسب فرمان الہٰی کہ بے شک اللہ ان مسلمانوں سے راضی ہوگیا جب کہ اے رسول اکرم تم سے لوگ درخت کے تلے بیعت کر رہے تھے
راوی: اسحٰق محمد بن فضیل عاصم ابوعثمان مجاشع
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ مُجَاشِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَخِي فَقُلْتُ بَايِعْنَا عَلَی الْهِجْرَةِ فَقَالَ مَضَتْ الْهِجْرَةُ لِأَهْلِهَا فَقُلْتُ عَلَامَ تُبَايِعُنَا قَالَ عَلَی الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ
اسحاق محمد بن فضیل عاصم ابوعثمان مجاشع سے روایت کرتے ہیں کہ میں اپنے بھائی کو اپنے ساتھ لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہجرت تو مسلمانوں کے لئے ختم ہو چکی تو میں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس بات پر ہم سے بیعت لیں گے ارشاد فرمایا اسلام اور جہاد پر۔
