حائضہ عورت اپنے شوہر کی کنگھی کرسکتی ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ مُغِيرَةَ قَالَ أَرْسَلَ أَبُو ظَبْيَانَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْحَائِضِ تُوَضِّئُ الْمَرِيضَ قَالَ نَعَمْ وَتُسْنِدُهُ قَالَ لَا فَقُلْتُ لِلْمُغِيرَةِ سَمِعْتَهُ مِنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا قَالَ عَبْد اللَّهِ وَتُسْنِدُهُ يَعْنِي فِي الصَّلَاةِ
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے مغیرہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سناابوظبیان نے ابراہیم نخعی کی خدمت میں یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے کسی کو بھیجا کہ کیا کوئی حائضہ عورت کسی بیمار کو وضو کروا سکتی ہے انہوں نے جواب دیا: ہاں!اس نے دریافت کیا اسے سہارا دے سکتی ہے انہوں نے جواب دیا نہیں!
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے مغیرہ سے دریافت کیا آپ نے خود ابراہیم کی زبانی یہ بات سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں یہاں سہارا دینے سے مراد نماز کے دوران سہارا دینا ہے۔
