جنبی شخص اور حائضہ عورت کے پسینے کا حکم
راوی:
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَأَخْرَجُوهَا مِنْ الْبَيْتِ وَلَمْ تَكُنْ مَعَهُمْ فِي الْبُيُوتِ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَأَنْ يُشَارِبُوهُنَّ وَأَنْ يَكُنَّ مَعَهُمْ فِي الْبُيُوتِ وَأَنْ يَفْعَلُوا كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا النِّكَاحَ فَقَالَتْ الْيَهُودُ مَا يُرِيدُ هَذَا أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ فَجَاءَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ بِذَلِكَ وَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَعُّرًا شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ وَجَدَ عَلَيْهِمَا فَقَامَا فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةُ لَبَنٍ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمَا فَرَدَّهُمَا فَسَقَاهُمَا فَعَلِمْنَا أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں یہودیوں کا یہ معمول تھا کہ جب ان کے درمیان کسی خاتون کو حیض آجاتا تو وہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے نہیں تھے بلکہ اسے گھر سے نکال دیتے تھے اور وہ عورت ان لوگوں کے ساتھ گھر میں نہیں رہ سکتی تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا گیا تب اللہ نے یہ آیت نازل کی " لوگ تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں تم فرمادو وہ ناپاکی ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ خواتین کے ساتھ کھا سکتے ہیں ان کے ساتھ پی سکتے ہیں اور ان کے ساتھ گھر میں رہ سکتے ہیں نیز صحبت کرنے کے علاوہ سب کچھ کرسکتے ہیں یہ سن کر یہودیوں نے کہا یہ صاحب ہر معاملے میں ہماری مخالفت کرنا چاہتے ہیں۔
عباد بن بشیر اور اسید بن حضیر نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو اس بارے میں بتایا اور عرض کی کیوں نہ ہم لوگ ان خواتین کے ساتھ حیض کی حالت میں صحبت کرلیا کریں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہوگیا حتی کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اب ان دونوں حضرات پر شدید ناراضگی کا اظہار کریں گے یہ دونوں حضرات اٹھ کر وہاں سے چلے گئے اور اس کے فورا بعد دودھ کا تحفہ آیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا جو انہیں واپس لایا آپ نے ان دونوں کو دودھ پلایا جس سے ہمیں یہ اندازہ ہوا کہ آپ ان حضرات پر شدید ناراض نہیں ہوئے۔
