اگر عورت کو حیض اور استحاضہ کے ایام میں فرق پتہ نہ چل سکے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُطَلَّقَةِ الَّتِي ارْتِيبَ بِهَا تَرَبَّصُ سَنَةً فَإِنْ حَاضَتْ وَإِلَّا تَرَبَّصَتْ بَعْدَ انْقِضَاءِ السَّنَةِ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ فَإِنْ حَاضَتْ وَإِلَّا فَقَدْ انْقَضَتْ عِدَّتُهَا
یونس بیان کرتے ہیں جس عورت کو حیض آنا بند ہوجائے اور اسے طلاق دی جائے اس کے بارے میں حضرت حسن بصری فرماتے ہیں وہ ایک سال تک انتظار کرے گی اگر حیض آجائے تو ٹھیک ہے ورنہ ایک سال گزرنے کے بعد وہ تین ماہ تک انتظار کرے گی اگر اس دوران حیض آ جائے توٹھیک ہے ورنہ اس کی عدت ختم ہوجائے گی ۔
