خوارج کے ذکر اور ان کی خصوصیات کے بیان میں
راوی: قتیبہ بن سعید , عبدالواحد , عمار بن قعقاع , عبدالرحمن بن ابونعم , ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ وَالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ کُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَائِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَائِ يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَائِ صَبَاحًا وَمَسَائً قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ مُشَمَّرُ الْإِزَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ فَقَالَ وَيْلَکَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ قَالَ ثُمَّ وَلَّی الرَّجُلُ فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ فَقَالَ لَا لَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ يُصَلِّي قَالَ خَالِدٌ وَکَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ قَالَ ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ فَقَالَ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ
قتیبہ بن سعید، عبدالواحد، عمار بن قعقاع، عبدالرحمن بن ابونعم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یمن سے کچھ سونا سرخ رنگے ہوئے کپڑے میں بند کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا اور اسے مٹی سے بھی جدا کیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید خیل اور چوتھے علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ ہم اس کے زیادہ حقدار تھے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے۔ حالانکہ میں آسمانوں کا امین ہوں میرے پاس آسمان کی خبریں صبح شام آتی ہیں تو ایک آدمی گھسی ہوئی آنکھوں والا بھرے ہوئے گا لوں والا ابھری ہوئی پیشانی والا مونڈے ہوئے سر والا گھنی داڑھی والا اٹھے ہوئے ازار بند والا کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! اللہ سے ڈرو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری خرابی ہو کیا میں زمیں والوں سے زیادہ حقدار نہیں ہوں کہ اللہ سے ڈروں، پھر وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس کی گردن نہ مار ڈالوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں شاید کہ یہ نماز پڑھتا ہو، خالد نے عرض کیا نماز پڑھنے والے کتنے ایسے ہیں جو زبان سے اقرار کرتے ہیں لیکن دل سے نہیں مانتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو چیرنے اور ان کے پیٹ چاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پشت موڑ کر جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا اس آدمی کی نسل سے ایک قوم پیدا ہوگی جو عمدہ انداز سے اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے گی لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گی وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں ان کو پالوں تو انہیں قوم ثمود کی طرح قتل کروں۔
Abu Said al-Khudri reported: 'Ali b. Abu Talib sent to the Messenger of Allah (may peace be upon him) from Yemen some gold alloyed with clay in a leather bag dyed in the leaves of Mimosa flava. He distributed it among four men. 'Uyaina b. Hisna, Aqra' b. Habis and Zaid al-Khail, and the fourth one was either Alqama b. 'Ulatha or 'Amir b. Tufail. A person from among his (Prophet's) Companions said: We had a better claim to this (wealth) than these (persons). This (remark) reached the Apostle of Allah (may peace be upon him) upon which he said: Will you not trust me, whereas I am a trustee of Him Who is in the heaven? The news come to me from the heaven morning and evening. Then there stood up a person with deep sunken eyes, prominent cheek bones, and elevated forehead, thick beard, shaven head, tucked up loin cloth, and he said: Messenger of Allah, fear Allah. He (the Holy Prophet) said: Woe to thee. Do I not deserve most to fear Allah amongst the people of the earth? That man then returned. Khalid b. Walid then said: Messenger of Allah, should I not strike his neck? Upon this he (the Holy Prophet) said: Perhaps he may be observing the prayer. Khalid said: How many observers of prayer are there who profess with their tongue what is not in their heart? Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I have not been commanded to pierce through the hearts of people, nor to split their bellies (insides). He again looked at him and he was going back. Upon this he (the Holy Prophet) said: There would arise a people from the progeny of this (man) who would recite the Qur'an glibly, but it would not go beyond their throats; they would (hurriedly) pass through (the teachings of their) religion just as the arrow passes through the prey. I conceive that he (the Holy Prophet) also said this: If I find them I would certainly kill them as were killed the (people of) Thamud.
