جو حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ يُقَالُ الْمُسْتَحَاضَةُ لَا تُجَامَعُ وَلَا تَصُومُ وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ إِنَّمَا رُخِّصَ لَهَا فِي الصَّلَاةِ قَالَ يَزِيدُ يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا وَيَحِلُّ لَهَا مَا يَحِلُّ لِلطَّاهِرِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں مستحاضہ عورت کے ساتھ صحبت نہیں کی جاسکتی وہ عورت روزہ نہیں رکھ سکتی قرآن مجید کو نہیں چھو سکتی امام ابراہیم نخعی نے مستحاضہ عورت کو نماز پڑھنے کی رخصت دی ہے۔ یزید فرماتے ہیں ایسی عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے اور اس کے لئے ہر وہ کام جائز ہے جو کسی پاک عورت کے لئے جائز ہوتا ہے ۔
