سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 801

جو حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ مستحاضہ عورت ظہر کے وقت غسل کرے گی جو اگلے دن ظہر کے لئے کافی ہوگا اس عورت کے ساتھ صحبت بھی کی جاسکتی ہے اور وہ روزہ بھی رکھ سکتی ہے۔

راوی:

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا مِنْ الشَّهْرِ ثُمَّ تَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّي وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَسَنِ وَعَطَاءٍ مِثْلَ ذَلِكَ

حضرت حسن بصری فرماتے ہیں ہر مہینے اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران مستحاضہ عورت نماز نہیں پڑھے گی پھر جب وہ مخصوص دن گزرجائیں تو وہ غسل کرے جو ایک دن ظہر کے وقت سے لے کر اگلے دن ظہر کے وقت تک کافی ہوگا وہ عورت ہر نماز کے وقت وضو کیا کرے گی ایسی عورت نماز بھی پڑھ سکتی ہے اور روزہ بھی رکھ سکتی ہے اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت بھی کرسکتا ہے۔ حضرت حسن بصری حضرت عطاء سے بھی اسی طرح منقول ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں