جو حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ مستحاضہ عورت ظہر کے وقت غسل کرے گی جو اگلے دن ظہر کے لئے کافی ہوگا اس عورت کے ساتھ صحبت بھی کی جاسکتی ہے اور وہ روزہ بھی رکھ سکتی ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ سُمَيًّا مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْقَعْقَاعَ بْنَ حَكِيمٍ وَزَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ أَرْسَلَاهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ يَسْأَلُهُ كَيْفَ تَغْتَسِلُ الْمُسْتَحَاضَةُ فَقَالَ سَعِيدٌ تَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى مِثْلِهَا مِنْ الْغَدِ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ وَتَوَضَّأَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَصَلَّتْ
سمی جو ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام کے آزاد کردہ غلام ہیں بیان کرتے ہیں قعقاع بن حکیم اور زید بن اسلم نے انہیں یعنی سمی کو سعید بن مسیب کی خدمت میں بھیجا تاکہ وہ ان سے مستحاضہ عورت کے بارے میں دریافت کریں کہ وہ غسل کس طرح سے کرے؟ سعید نے جواب دیا وہ عورت ظہر کے وقت سے غسل کرے گی جو اگلے دن ظہر کی نماز تک کافی ہوگا اگر اس کا خون زیادہ خارج ہورہا ہے تو وہ اپنی شرمگاہ پر مضبوطی سے کپڑا باندھ لے اور ہر نماز کے وقت وضو کر کے نماز پڑھ لیا کرے۔
