جو حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ مستحاضہ عورت ظہر کے وقت غسل کرے گی جو اگلے دن ظہر کے لئے کافی ہوگا اس عورت کے ساتھ صحبت بھی کی جاسکتی ہے اور وہ روزہ بھی رکھ سکتی ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ وَكَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ ذَلِكَ
سعید بن مسیب فرماتے ہیں مستحاضہ عورت ایک ظہر کی نماز سے لے کر اگلے دن ظہر کی نماز تک کے لئے ایک مرتبہ غسل کرے گی اور ہر نماز کے وقت وضو کیا کرے گی اگر بکثرت خون خارج ہو رہا ہو تو اپنی شرمگاہ پر کپڑا باندھ لے گی۔ حضرت حسن بصری بھی اسی بات کے قائل ہیں ۔
