مستحاضہ کا غسل کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَاءَ وَذَلِكَ فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ وَلِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَلَا تَصُومُ وَلَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ
ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں مستحاضہ عورت اپنے مخصوص ایام کے دوران بیٹھی رہے گی (نماز ادانہیں کرے گی) پھر وہ ظہر اور عصر کی نماز کے لئے ایک مرتبہ غسل کرے گی پھر وہ مغرب کی نماز کو مؤخر کرے گی اور عشاء کی نماز جلدی ادا کرے گی اور ایسا عشاء کے وقت ہی کرے گی پھر وہ فجر کی نماز کے لئے الگ سے وضو کرے گی ایسی عورت روزہ نہیں رکھ سکتی اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتا اور وہ عورت قرآن مجید کو نہیں چھو سکتی۔
