ایک شخص جب کوئی فتوی دے اور پھر اسے نبی اکرم کے حوالے سے کسی حدیث کا پتہ چلے تو اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ نَشَدَ عُمَرُ النَّاسَ أَسَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنْكُمْ فِي الْجَنِينِ فَقَامَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَقَالَ قَضَى فِيهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَنَشَدَ النَّاسَ أَيْضًا فَقَامَ الْمَقْضِيُّ لَهُ فَقَالَ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِي بِهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَنَشَدَ النَّاسَ أَيْضًا فَقَامَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ فَقَالَ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ غُرَّةً عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَقُلْتُ أَتَقْضِي عَلَيَّ فِيهِ فِيمَا لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَلَا نَطَقَ أَنْ تُطِلَّهُ فَهُوَ أَحَقُّ مَا يُطَلُّ فَهَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ مَعَهُ فَقَالَ أَشِعْرٌ فَقَالَ عُمَرُ لَوْلَا مَا بَلَغَنِي مِنْ قَضَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَجَعَلْتُهُ دِيَةً بَيْنَ دِيَتَيْنِ
عقار بن مغیرہ اپنے والد حضرت مغیرہ بن شعبہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عمر نے لوگوں کو قسم دے کر دریافت کیا کہ کیا کسی شخص نے یا کیا آپ میں سے کسی شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی پیٹ کے بچے کے بارے میں کوئی حکم سنا ہے تو حضرت مغیرہ بن شعبہ کھڑے ہوئے اور بولے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں ایک غلام یا کنیز ادا کرنے کا فیصلہ دیا تھا ۔ حضرت عمر نے لوگوں کو یہ قسم دے کر دریافت کیا تو جس شخص کے حق میں یہ فیصلہ ہوا تھا اس نے یہ بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں ایک غلام یا کنیز کی ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا ۔ حضرت عمر نے پھر لوگوں کو قسم دی تو جس شخص کے خلاف فیصلہ ہوا تھا اس نے یہ بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اوپر ادائیگی لازم کی تھی۔ جو ایک غلام یا ایک کنیز تھی تو میں نے عرض کی تھی کیا آپ میرے خلاف اس بچے کے بارے میں فیصلہ دے رہے ہیں جس نے نہ کچھ کھایا ہے نہ کچھ پیا ہے۔ نہ وہ چلا کر رویا نہ وہ کچھ بولا اس طرح کا خون تو اس بات کا حق دار ہے کہ وہ ضائع ہوجائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کیا تم شاعری کر رہے ہو تو حضرت عمر نے ارشاد فرمایا اگر مجھے اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کا پتا نہ چلتا تو میں ایسے بچے کی دیت دو طرح کی دیت کے درمیان کی دیت مقرر کردیتا۔
