علم کو محفوظ رکھنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ كُنْتُ نَازِلًا عَلَى عَمْرِو بْنِ النُّعْمَانِ فَأَتَاهُ رَسُولُ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ حِينَ حَضَرَهُ رَمَضَانُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَقَالَ إِنَّ الْأَمِيرَ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ وَقَالَ إِنَّا لَمْ نَدَعْ قَارِئًا شَرِيفًا إِلَّا وَقَدْ وَصَلَ إِلَيْهِ مِنَّا مَعْرُوفٌ فَاسْتَعِنْ بِهَذَيْنِ عَلَى نَفَقَةِ شَهْرِكَ هَذَا فَقَالَ أَقْرِئْ الْأَمِيرَ السَّلَامَ وَقُلْ لَهُ إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَرَأْنَا الْقُرْآنَ نُرِيدُ بِهِ الدُّنْيَا وَدِرْهَمَهَا
ابوایاس بیان کرتے ہیں میں نے عمرو بن نعمان کے ہاں پڑاؤ کیا تو ان کے پاس مصعب بن زبیر کا قاصد آیا وہ دوہزار درہم لے کر آیا تھا یہ رمضان کے مہینے کی بات ہے وہ قاصد بولا گورنر نے آپ کوسلام بھیجا ہے اور یہ پیغام دیا ہے کہ ہم نے ہر معزز عالم کی خدمت میں یہ ہدیہ پیش کیا ہے اس لئے آپ بھی اس مہینے میں اس رقم کو اپنے خرچ میں لائیں تو عمرو بن نعمان نے جواب دیا گورنر کو میری طرف سے سلام کہہ دینا۔ اور انہیں یہ کہنا کہ اللہ کی قسم ہم قرآن اس لئے نہیں پڑھتے کہ اس کے عوض میں دنیا اور اس کے درہم حاصل کریں۔
