علم کے حصول کے لئے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يَا فُلَانُ هَلُمَّ فَلْنَسْأَلْ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُمْ الْيَوْمَ كَثِيرٌ فَقَالَ وَا عَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَتَرَى النَّاسَ يَحْتَاجُونَ إِلَيْكَ وَفِي النَّاسِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَى فَتَرَكَ ذَلِكَ وَأَقْبَلْتُ عَلَى الْمَسْأَلَةِ فَإِنْ كَانَ لَيَبْلُغُنِي الْحَدِيثُ عَنْ الرَّجُلِ فَآتِيهِ وَهُوَ قَائِلٌ فَأَتَوَسَّدُ رِدَائِي عَلَى بَابِهِ فَتَسْفِي الرِّيحُ عَلَى وَجْهِي التُّرَابَ فَيَخْرُجُ فَيَرَانِي فَيَقُولُ يَا ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ مَا جَاءَ بِكَ أَلَا أَرْسَلْتَ إِلَيَّ فَآتِيَكَ فَأَقُولُ لَا أَنَا أَحَقُّ أَنْ آتِيَكَ فَأَسْأَلُهُ عَنْ الْحَدِيثِ قَالَ فَبَقِيَ الرَّجُلُ حَتَّى رَآنِي وَقَدْ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيَّ فَقَالَ كَانَ هَذَا الْفَتَى أَعْقَلَ مِنِّي
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تو میں نے ایک انصاری صاحب سے کہا اے فلاں۔ آؤ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے (احادیث کے بارے میں) دریافت کریں کیونکہ آج تو ان کی تعداد بہت زیادہ ہے وہ شخص بولا اے ابن عباس رضی اللہ عنہ مجھے آپ پر حیرت ہوتی ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس بارے میں لوگوں کو آپ کی ضرورت ہوگی حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے اتنے لوگ بھی موجود ہیں جو آپ بھی جانتے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس شخص نے اس پر عمل نہیں کیا میں یہ علم حاصل کرنے کے لئے روانہ ہوگیا جب بھی مجھے کسی شخص کے بارے میں کسی حدیث کا پتا چلتا میں اس کے پاس آتا اگر وہ سو رہا ہوتا تو میں اس کے دروازے پر چادر سر کے نیچے رکھ کر لیٹ جاتا۔ ہوا چلتی تو مٹی میرے چہرے پر آجاتی۔ جب وہ شخص باہر آتا اور مجھے دیکھتا اور کہتا کہ اے اللہ کے رسول کے چچازاد۔ آپ کس لئے تشریف لائے ہیں آپ نے مجھے پیغام کیوں نہیں دیا۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاتا تو میں یہ کہتا کہ نہیں میں اس بات کا زیادہ حق دار ہوں کہ میں آپ کے پاس آؤں میں آپ سے ایک حدیث کے بارے میں دریافت کرنے کے لئے آیا ہوں۔ ابن عباس بیان کرتے ہیں پھر ایک وقت وہ آیا کہ اس شخص نے مجھے دیکھا کہ جب لوگ میرے اردگرد اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ شخص بولا یہ نوجوان مجھ سے زیادہ سمجھدار تھا۔
