جو شخص کسی اچھے یا برے کام کا آغاز کرے
راوی:
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ فَأَبْطَئُوا حَتَّى بَانَ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ فَتَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ السُّرُورُ فَقَالَ مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً كَانَ لَهُ أَجْرُهُ وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهُ وَمِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ
حضرت جریر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی لوگوں نے اس بارے میں سستی کا اظہار کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناراضگی کے آثار ظاہر ہوئے پھر انصار سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ایک تھیلی لے کر آیا تو اس کے بعد لوگ یکے بعد دیگرے چیزیں لانے لگے یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار دکھائی دینے لگے تو آپ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی اچھے کام کا آغاز کرتا ہے اسے اس کا اجر ملتا ہے اور جتنے لوگ اس پر عمل کرتے ہیں ان کے جتنا اجر ملتا ہے حالانکہ ان لوگوں کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ اور جو شخص کسی برے کام کا آغاز کرتا ہے اسے ان سب لوگوں کے گناہوں جتنا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے جو اس پر عمل کرتے ہیں حالانکہ ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔
