سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 479

جن لوگوں کے نزدیک حدیث تحریر کرنا (مناسب نہیں ہے)

راوی:

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَأَيْتُ مَعَ رَجُلٍ صَحِيفَةً فِيهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَقُلْتُ أَنْسِخْنِيهَا فَكَأَنَّهُ بَخِلَ بِهَا ثُمَّ وَعَدَنِي أَنْ يُعْطِيَنِيهَا فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ فَإِذَا هِيَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ إِنَّ مَا فِي هَذَا الْكِتَابِ بِدْعَةٌ وَفِتْنَةٌ وَضَلَالَةٌ وَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ هَذَا وَأَشْبَاهُ هَذَا إِنَّهُمْ كَتَبُوهَا فَاسْتَلَذَّتْهَا أَلْسِنَتُهُمْ وَأُشْرِبَتْهَا قُلُوبُهُمْ فَأَعْزِمُ عَلَى كُلِّ امْرِئٍ يَعْلَمُ بِمَكَانِ كِتَابٍ إِلَّا دَلَّ عَلَيْهِ وَأُقْسِمُ بِاللَّهِ قَالَ شُعْبَةُ فَأَقْسَمَ بِاللَّهِ قَالَ أَحْسَبُهُ أَقْسَمَ لَوْ أَنَّهَا ذُكِرَتْ لَهُ بِدَارِ الْهِنْدِ أُرَاهُ يَعْنِي مَكَانًا بِالْكُوفَةِ بَعِيدًا إِلَّا أَتَيْتُهُ وَلَوْ مَشْيًا

اشعث اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جو حضرت عبداللہ کے ساتھیوں میں سے ایک تھے وہ بیان کرتے ہیں میں نے ایک شخص کے پاس ایک صحیفہ دیکھا جس میں سبحان اللہ، الحمدللہ، لاالہ الااللہ، اللہ اکبر تحریر تھا میں نے اس سے کہا تم مجھے اس کا ایک نسخہ تیار کردو۔ اس نے اس بارے میں کنجوسی کا مظاہرہ کیا اور مجھ سے وعدہ کیا کہ وہ پھر کسی وقت کردے گا۔ میں حضرت عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ تحریر ان کے سامنے موجود تھی حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا اس کتاب میں جو کچھ بھی موجود ہے یہ بدعت ہے آزمائش ہے اور گمراہی ہے تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوئے کہ وہ اس طرح کی باتیں لکھ لیا کرتے تھے ان کی زبانیں ان سے مانوس ہوجاتی تھیں ان کے دل ان کی طرف مائل ہوجاتے تھے۔ میں نے یہ ارادہ کیا ہے کہ ہر وہ شخص جس کو ایسی تحریر کا علم ہو وہ اس کی طرف رہنمائی کرے اور میں اللہ کی قسم دیتاہوں۔ شعبہ نامی راوی بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا کیا انہوں نے اللہ کی قسم دی تھی۔ انہوں نے جواب دیا میرا خیال ہے کہ انہوں نے قسم دی تھی اگر ان کے سامنے یہ بات بیان کی جاتی کہ دار ہند میں وہ تحریر موجود ہے جو کوفہ کا ایک دور دراز مقام ہے تو حضرت عبداللہ بن مسعود وہاں بھی پہنچ جاتے خواہ انہیں پیدل چل کے جانا پڑے۔

یہ حدیث شیئر کریں