جن لوگوں کے نزدیک حدیث تحریر کرنا (مناسب نہیں ہے)
راوی:
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ جَاءَ أَبُو قُرَّةَ الْكِنْدِيُّ بِكِتَابٍ مِنْ الشَّامِ فَحَمَلَهُ فَدَفَعَهُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَنَظَرَ فِيهِ فَدَعَا بِطَسْتٍ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَرَسَهُ فِيهِ وَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِاتِّبَاعِهِمْ الْكُتُبَ وَتَرْكِهِمْ كِتَابَهُمْ قَالَ حُصَيْنٌ فَقَالَ مُرَّةُ أَمَا إِنَّهُ لَوْ كَانَ مِنْ الْقُرْآنِ أَوْ السُّنَّةِ لَمْ يَمْحُهُ وَلَكِنْ كَانَ مِنْ كُتُبِ أَهْلِ الْكِتَابِ
مرہ ہمدانی بیان کرتے ہیں ابوقرہ کندی شام سے ایک تحریر لے کر آئے اور اسے حضرت عبداللہ بن مسعود کے سامنے پیش کیا حضرت عبداللہ نے اس کا جائزہ لے کر ایک طشت منگوایا پھر آپ نے پانی منگوایا اور اسے اس پانی میں دھو دیا اور ارشاد فرمایا تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوگئے کہ انہوں نے اس طرح کی کتابوں کی پیروی شروع کردی تھی اور اللہ کی طرف سے ان کے اوپر جو کتاب نازل ہوئی اسے چھوڑ دیا تھا۔ حسین نامی راوی بیان کرتے ہیں مرہ فرماتے ہیں اگر اس میں قرآن یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے متعلق کوئی چیز نہ ہوتی تو حضرت عبداللہ اسے ہرگز نہ مٹاتے۔ اس میں اہل کتاب سے متعلق کوئی چیز ہوگی۔
