سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 433

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعَافَى عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِنَّهُ لَا رَأْيَ لِأَحَدٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَإِنَّمَا رَأْيُ الْأَئِمَّةِ فِيمَا لَمْ يَنْزِلْ فِيهِ كِتَابٌ وَلَمْ تَمْضِ بِهِ سُنَّةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَأْيَ لِأَحَدٍ فِي سُنَّةٍ سَنَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

اوزاعی ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے خط لکھا تھا کہ اللہ کی کتاب کے بارے میں کسی شخص کی رائے کی کوئی حثییت نہیں ہے آئمہ کی رائے ان معاملات میں ہوتی ہے جس کے بارے میں کتاب کا کوئی حکم نازل نہ ہوا ہو اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی سنت موجود نہ ہو اللہ کے رسول نے جو سنت مقرر کردی ہو اس کے بارے میں کسی رائے کا اعتبار نہیں ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں