بد مذہب بدعتی اور مذہبی بحث کرنیوالے لوگوں سے اجتناب کرنا
راوی:
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ دَخَلَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ الْأَهْوَاءِ عَلَى ابْنِ سِيرِينَ فَقَالَا يَا أَبَا بَكْرٍ نُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ قَالَ لَا قَالَا فَنَقْرَأُ عَلَيْكَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ قَالَ لَا لِتَقُومَانِ عَنِّي أَوْ لَأَقُومَنَّ قَالَ فَخَرَجَا فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَا أَبَا بَكْرٍ وَمَا كَانَ عَلَيْكَ أَنْ يَقْرَأَا عَلَيْكَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ قَالَ إِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْرَأَا عَلَيَّ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَيُحَرِّفَانِهَا فَيَقِرُّ ذَلِكَ فِي قَلْبِي
اسماء بن عبید بیان کرتے ہیں۔ دو بدمذہب شخص ابن سیرین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بولے اے ابوبکر (یہ ابن سیرین کا لقب ہے) ہم آپ کو ایک حدیث سناتے ہیں ابن سیرین نے جواب دیا: نہیں وہ دونوں بولے پھر ہم آپ کے سامنے اللہ کی کتاب کی کوئی آیت تلاوت کر دیتے ہیں۔ ابن سیرین نے کہا نہیں تم دونوں اٹھ کر چلے جاؤ ورنہ میں اٹھ کر چلاجاؤں گا۔ راوی بیان کرتے ہیں وہ دونوں اٹھ کر چلے گئے تو حاضرین میں سے کسی شخص نے کہا اے ابوبکر اگر وہ آپ کے سامنے قرآن کی کوئی آیت پڑھ دیتے تو اس میں کیا حرج تھا تو ابن سیرین نے جواب دیا : مجھے یہ اندیشہ تھا کہ یہ لوگ میرے سامنے کوئی آیت پڑھیں گے اور اس کی اپنی طرف سے کوئی تفسیر بیان کریں گے اور وہ میرے دل میں پختہ ہو جائے گی۔
