علم اور عالم کی فضیلت
راوی:
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ قَالَ غَدَوْتُ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ قُلْتُ ابْتِغَاءُ الْعِلْمِ قَالَ أَلَا أُبَشِّرُكَ قُلْتُ بَلَى فَقَالَ رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ
حضرت ذر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں صبح کے وقت حضرت صفوان بن عسال مرادی کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرایہ ارادہ تھا کہ میں ان سے موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں دریافت کروں۔ انہوں نے دریافت کیا تم کیوں آئے ہو۔ میں نے عرض کیا علم کی تلاش میں انہوں نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں کوئی خوش خبری سناؤں۔ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ انہوں نے فرمایا اور اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے طور پر بیان کیا آپ نے ارشاد فرمایا طالب علم کی طلب سے راضی ہو کر فرشتے اپنے پر اس کے لئے بچھا دیتے ہیں۔
