سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 359

علم اور عالم کی فضیلت

راوی:

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ هَارُونَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتَذَاكَرُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا أَظَلَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَبْتَغِي بِهِ الْعِلْمَ سَهَّلَ اللَّهُ طَرِيقَهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں جب کوئی قوم اللہ کے کسی گھر میں بیٹھ کر اللہ کی کتاب کی درس وتدریس کرتی ہے تو فرشتے اپنے پروں کے ذریعے ان پر سایہ کر دیتے یہں اور اس وقت تک رکھتے ہیں جب تک وہ کسی دوسری بات میں مشغول نہیں ہوجاتے۔ اور جو شخص علم کے حصول کے لئے کسی راستے پر چلتا ہے اللہ اس کے لئے جنت کے راستے آسان کر دیتا ہے اور جس شخص کا عمل کمزور ہو اس شخص کا نسب اسے تیز نہیں کرسکتا۔

یہ حدیث شیئر کریں