علم اور عالم کی فضیلت
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ رِيَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ اغْدُ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا وَلَا تَغْدُ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ فَإِنَّ مَا بَيْنَ ذَلِكَ جَاهِلٌ وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَبْسُطُ أَجْنِحَتَهَا لِلرَّجُلِ غَدَا يَبْتَغِي الْعِلْمَ مِنْ الرِّضَا بِمَا يَصْنَعُ
حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں یا عالم بنو یا طالب علم بنو اس کے علاوہ کسی اور حالت میں نہ رہو گے کیونکہ اس کی درمیانی حالت جاہل کی حالت ہے اور بے شک فرشتے اس شخص کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں جو علم کی تلاش میں جاتا ہے اور اس کے اس عمل سے راضی ہو کر فرشتے ایسا کرتے ہیں۔
