جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کےخوف سے فتوی دینے سے بچے
راوی:
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ هَرِمِ بْنِ حَيَّانَ أَنَّهُ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْعَالِمَ الْفَاسِقَ فَبَلَغَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ وَأَشْفَقَ مِنْهَا مَا الْعَالِمُ الْفَاسِقُ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ هَرِمٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهِ إِلَّا الْخَيْرَ يَكُونُ إِمَامٌ يَتَكَلَّمُ بِالْعِلْمِ وَيَعْمَلُ بِالْفِسْقِ فَيُشَبِّهُ عَلَى النَّاسِ فَيَضِلُّوا
ہرم بن حیان بیان کرتے ہیں فاسق عالم سے بچو اس بات کی اطلاع حضرت عمر بن خطاب کو ملی تو حضرت عمر نے انہیں خط میں لکھا فاسق عالم سے مراد کیا ہے ہرم اس بات سے خوفزدہ ہوگئے ہرم نے انہیں جواب میں لکھا اے امیرالمومنین اللہ کی قسم میری مراد صرف نیکی ہی تھی بعض اوقات کوئی ایساحکمران ہوتا ہے جو اپنے علم کے مطابق بات تو کرتا ہے لیکن اس کا عمل گناہ پر ہوتا ہے ایسا شخص لوگوں کو غلط فہمی میں مبتلا کردیتا ہے جس کی وجہ سے لوگ گمراہ ہوجاتے ہیں۔
