سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 231

علماء کی پیروی کرنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ بِنِصْفِ النَّهَارِ قَالَ فَقُلْتُ مَا خَرَجَ هَذِهِ السَّاعَةَ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ إِلَّا وَقَدْ سَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَعَمْ سَأَلَنِي عَنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ فَأَدَّاهُ إِلَى مَنْ هُوَ أَحْفَظُ مِنْهُ فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ لَا يَعْتَقِدُ قَلْبُ مُسْلِمٍ عَلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ قُلْتُ مَا هُنَّ قَالَ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَالنَّصِيحَةُ لِوُلَاةِ الْأَمْرِ وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ وَمَنْ كَانَتْ الْآخِرَةُ نِيَّتَهُ جَعَلَ اللَّهُ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ وَجَمَعَ لَهُ شَمْلَهُ وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ وَمَنْ كَانَتْ الدُّنْيَا نِيَّتَهُ فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ شَمْلَهُ وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَلَمْ يَأْتِهِ مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ قَالَ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى قَالَ هِيَ الظُّهْرُ

حضرت زید بن ثابت، مروان بن حکم کے ہاں سے دوپہر کے وقت باہر نکلے راوی کا بیان ہے میں نے دریافت کیا آپ اس وقت مروان کے ہاں سے کیوں آرہے ہیں۔ ضرور اس نے آپ سے کوئی سوال کیا ہوگا میں حضرت زید کے پاس آیا اور ان سے دریافت کیا انہوں نے جواب دیا ہاں اس نے مجھ سے ایک حدیث کے بارے میں سوال کیا تھا جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہے آپ نے ارشاد فرمایا۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوش رکھے جو ہماری زبانی کوئی بات سن کر اسے یاد کرلے اور اسے اس شخص تک منتقل کر دے جو اس سے زیادہ بہتر طور اسے یاد رکھے کیونکہ بعض اوقات علم رکھنے والا شخص درحقیقت عالم نہیں ہوتا اور بعض اوقات علم رکھنے والا شخص کسی ایسے شخص تک بات منتقل کر دیتا ہے جو زیادہ بڑا عالم ہو۔ جس مسلمان کا دل تین باتوں پریقین رکھے گا وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا راوی بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا وہ کیا باتیں ہیں آپ نے ارشاد فرمایا عمل میں اخلاص، حکام کے لئے خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم کرنا چونکہ ان کی دعا غیر موجود لوگوں پر بھی محیط ہوتی ہے۔ جس شخص کی نیت آخرت ہوگی اللہ تعالیٰ اس شخص کے دل میں بے نیازی پیدا کردے گا اور اس کے تمام معاملات سیدھے کردے گا دنیا اس کے پاس سرجھکا کر آئے گی لیکن جس شخص کی نیت دنیا کا حصول ہوگی اللہ اس کے معاملات بکھیر دے گا اس کے فقر کو اس کے سامنے کردے گا اور دنیا اسے اس کی نصیب کے مطابق ملے گی۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے ان سے نماز وسطی کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا اس سے مراد ظہر کی نماز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں