سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 214

رائے اختیار کرنے کی کراہت

راوی:

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ بَيَانٍ أَبِي بِشْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى امْرَأَةٍ مِنْ أَحْمَسَ يُقَالُ لَهَا زَيْنَبُ قَالَ فَرَآهَا لَا تَتَكَلَّمُ فَقَالَ مَا لَهَا لَا تَتَكَلَّمُ قَالُوا نَوَتْ حَجَّةً مُصْمِتَةً فَقَالَ لَهَا تَكَلَّمِي فَإِنَّ هَذَا لَا يَحِلُّ هَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ فَتَكَلَّمَتْ فَقَالَتْ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا امْرُؤٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ مِنْ أَيِّ الْمُهَاجِرِينَ قَالَ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَتْ فَمِنْ أَيِّ قُرَيْشٍ أَنْتَ قَالَ إِنَّكِ لَسَئُولٌ أَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَتْ مَا بَقَاؤُنَا عَلَى هَذَا الْأَمْرِ الصَّالِحِ الَّذِي جَاءَ اللَّهُ بِهِ بَعْدَ الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ بَقَاؤُكُمْ عَلَيْهِ مَا اسْتَقَامَتْ بِكُمْ أَئِمَّتُكُمْ قَالَتْ وَمَا الْأَئِمَّةُ قَالَ أَمَا كَانَ لِقَوْمِكِ رُؤَسَاءُ وَأَشْرَافٌ يَأْمُرُونَهُمْ فَيُطِيعُونَهُمْ قَالَتْ بَلَى قَالَ فَهُمْ مِثْلُ أُولَئِكَ عَلَى النَّاسِ

قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر حمس قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک خاتون نے جس کا نام زینب تھا کے ہاں تشریف لائے۔ راوی بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا کہ وہ عورت بات نہیں کرتی۔ حضرت ابوبکر نے دریافت کیا یہ عورت بات کیوں نہیں کرتی لوگوں نے جواب دیا اس نے خاموشی کے حج کی نیت کی ہوئی ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس عورت سے کہا تم بات کرو کیونکہ یہ بات جائز نہیں ہے یہ زمانہ جاہلیت کا عمل ہے راوی بیان کرتے ہیں اس عورت نے بات کی اور دریافت کیا آپ کون ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا قریش سے تعلق رکھتا ہوں اس عورت نے دریافت کیا قریش کے کون سے قبیلے سے ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا تم سوال بہت زیادہ کرتی ہو۔ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوں وہ عورت بولی یہ جو خوشحال زمانہ ہے جو جاہلیت کے بعد اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے یہ کب تک جاری رہے گا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا تم لوگ اس حالت میں اس وقت تک باقی رہو گے جب تک تمہارے پیشوا ٹھیک رہیں گے۔ اس عورت نے دریافت کیا پیشو اسے کیا مراد ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کیا تمہاری قوم میں رؤسا اور اشراف نہیں ہیں جو لوگوں کو حکم دیتے ہیں اور لوگ ان کی اطاعت کرتے ہیں اس عورت نے جواب دیا جی ہاں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا بس اسی کی مثال وہ لوگ ہوں گے جو لوگوں پر حکمران ہوں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں